لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف وسطی پنجاب کی صدر یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کی 17 خواتین کارکنان کی نظر بندی ختم کر کے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت عالیہ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے یاسمین راشد اور17 خواتین کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے پی ٹی آئی کی خواتین ورکرز کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ اگر ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت زیر حراست خواتین کسی فوجداری مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔آئین کی دفعہ 199 کے تحت عدالت میں دائر درخواستوں میں حکومت پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔
یاسمین راشد کی جانب سے ان کے وکیل ذوالفقار نبی ملک نے عدالت میں ان کی نظر بندی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنر نے 10 مئی کو ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت یاسمین راشد سمیت درخواست گزاروں کی رشتہ دار خواتین کو نظر بند کردیا گیا تھا۔درخواست میں کہا گیا کہ مبینہ طور پر نظر بندکی گئی کچھ خواتین بار ایسوسی ایشن کی قابل احترام اراکین اور کچھ گھریلو خواتین ہیں جو کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتی ہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ان خواتین کی سرگرمیاں پبلک سیفٹی اینڈ مینٹیننس آرڈر کے دائرہ کار میں نہیں آتی لیکن انہیں 10 مئی کو جاری کردہ حکم نامے کے تحت نظر بند کیا گیا جسے کالعدم قرار دیا جانا چاہیے۔عدالت عالیہ نے متفرق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 10 مئی کے نافذ العمل حراستی حکم نامے پر عملدرآمد کو معطل کردیا ساتھ ہی آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی وسطی پنجاب کی صدر یاسمین راشد کو ایک روز قبل رات گئے حراست میں لیا گیا تھا۔ ’ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد ان کی پارٹی کے متعدد رہنماؤں کو نقصِ امن کے خطرے کے پیشِ نظر حراست میں لے لیا گیا تھا۔
یو این آئی