کورونا وائرس کے بعد پہلی بار 10 لاکھ عازمین حج کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے عازمین میں تقریباً ساڑھے 8 لاکھ غیر ملکی عازمین ہیں، باقی عازمین کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔ حجاج کرام آج حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے کے لیے میدان عرفہ میں جمع ہوئے ہیں جہاں عازمین ظہر عصر کی نماز کو ایک ساتھ ادا کریں گے اور خطبہ حج سنیں گے۔ بعد نماز مغرب مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں گے۔ امسال حج کا رکن اعظم جمعہ کے روز ہو رہا ہے۔ اس لیے اس بار کے حج کو حج اکبر کہا جارہا ہے۔ Hajj E Akbar
حالانکہ حج اکبر کے تعلق سے علما کرام کی رائے منقسم ہے۔ بعض علما کے نزدیگ جمعہ کے روز وقوف عرف کی بڑی فضیلت ہے، جبکہ اس کی نفی کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے دارالافتا کے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ 'جمعہ کے دن کے حج کو حج اکبر کہنا عوام کی اصطلاح ہے، قرآن مجید میں حج اکبر کا لفظ عمرہ کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔ جمعہ کے دن کے حج کی بڑی فضیلت وارد ہے معتبر کتابوں میں ہے کہ جمعہ کا حج ستر درجہ افضل ہے۔ درمختار میں ہے لوقفة الجمعة مزیة سبعین حجة ویغفر فیہا لکل فرد کتاب إسرار الحج، وقال بعض السلف إذا وافق یوم عرفة یوم جمعة غفر لکل عرفة وہو أفضل یوم في الدنیا، لیکن جمعہ کے حج کو حج اکبر کہنا معتبر وصحیح نہیں ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
وہیں جامعہ العلوم الاسلامیه بنوری ٹاؤن کراچی کا اس سلسلے میں فتویٰ ہے کہ 'عوام میں مشہور ہے کہ وقوف عرفہ جمعے کے دن ہو تو وہ حج، حج اکبر ہوتا ہے۔ یہ خیال درست نہیں، شریعت میں ہرعمرہ، حج اصغر اور ہر حج، حج اکبر، ہے۔ گویا عمرہ کے مقابلے میں حج کو اکبر کہا جاتا ہے اور حج کی کوئی ایسی فضیلت جو آپ نے دریافت کی ہے، ہمارے علم میں نہیں اور نہ ہی اس کے متعلق کوئی واقعہ علم میں ہے۔'
مزید پڑھیں: