اسلام آباد: پاکستان کے صدر عارف علوی نے اتوار کے روز دارالحکومت اسلام آباد کے ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ملک کے 29ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف دلایا۔ گزشتہ روز سابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی میعاد ختم ہوئی تھی۔ پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق حلف برداری کی تقریب میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، آرمی چیف عاصم منیر، سابق چیف جسٹس افتخار چودھری اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور تقرری کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنایا گیا۔ اس کے بعد صدر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس کا حلف دلایا۔ اس دوران ان کی اہلیہ سرینا عیسیٰ ان کے ساتھ کھڑی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ یہ وہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں جن کے خلاف عمران خان پاکستان کے دور حکومت 2019 میں صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کو تین سالوں تک کوئی آئینی مقدمہ نہیں سونپا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس کے طور پر جسٹس عیسیٰ کی مدت ملازمت نسبتاً مختصر ہوگی، کیونکہ وہ 25 اکتوبر 2024 کو اعلیٰ عدالتی عہدے سے ریٹائر ہونے والے ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو عدالت عظمیٰ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔ لیکن 2019 میں ان کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے بعد سینئر جج ہونے کے باوجود، انہیں گزشتہ تین سالوں سے کوئی آئینی مقدمہ نہیں سونپا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
چیف جسٹس کے طور پر جسٹس عیسیٰ کا پہلا کام سپریم کورٹ کے اعلیٰ جج کے اختیارات کو ختم کرنے والے قانون (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے خلاف چیلنجز کی سماعت کے لیے ایک فل کورٹ تشکیل دینا ہے۔ 13 اپریل کو سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کی سربراہی میں آٹھ ججوں کے بنچ نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کے نفاذ کو معطل کر دیا تھا۔ تاہم، جسٹس عیسیٰ کو اپنے دور میں سب سے بڑا چیلنج درپیش ہو سکتا ہے کیونکہ پاکستان اس وقت سیاسی بحران کے ساتھ ساتھ آئینی بحران سے بھی دوچار ہے اس وجہ چیف جسٹس کو عدالت کی ساکھ کو بحال کرنا تاکہ کوئی بھی عدالت کے فیصلوں پر انگلی نہ اٹھا سکے، سب سے بڑا چیلینج ہوگا۔