عمان: اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو غزہ سے باہر دھکیلنے کے لیے جنگ کو ایک پالیسی کے طور پر جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس طرح فلسطینیوں کو مارا جا رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ یہاں نسل کشی کی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایمن صفادی نے اس کا اظہار اتوار کے روز دوحہ کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل نے جس طرح نفرت اور اشتعال کی فضا پیدا کر دی ہے اس سے پورے خطے اور نئی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔
واضح رہے سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ اب تیسرے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔ اس دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18 ہزار تک پہنچ چکی ہے، جن میں شہید ہونے والی خواتین اور فلسطینی بچوں کی تعداد 70 فیصد سے زائد بتائی جاتی ہے۔ جبکہ 19 لاکھ کے قریب فلسطینی غزہ میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہسپتال تباہ حال اور خوراک کی دستیابی نہ ہونے کے برابر ہے۔
اردن کے وزیرخارجہ نے دوحہ میں کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ غزہ میں محض سادہ سی قتل و غارتگری نہیں کی جا رہی ہے بلکہ ایک منظم انداز میں جاری رکھی گئی نسل کشی ہے، جس کا فلسطینیوں کو سامنا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے انہیں غزہ کے میدان جنگ سے کسی دوسری جگہ چلے جانے کا کہہ رہے ہیں، یہ ان کے اپنے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ جو لوگ ہم پر فلسطینیوں کو جبری نکالنے کا الزام لگاتے ہیں وہ محض ایک اشتعال انگیز الزام لگاتے ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں