نیویارک: غزہ میں اسرائیلی بربریت اور جارحیت کا دفاع اور حمایت امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے بہت مہنگی ثابت ہورہی ہے۔ 70 فیصد امریکی عوام بائیڈن کے جنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں۔ این بی سی نیوز کے سروے کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے ووٹروں میں بھی جو بائیڈن کی مقبولیت صرف 40 فیصد رہ گئی ہے۔ این بی سی کے مطابق بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کی وجہ اسرائیل-حماس جنگ پر بائیڈن کے غیر مقبول فیصلے ہیں۔ نئے سروے کے مطابق آئندہ صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر جیت کے خواہاں امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے اس سروے کو ایک بہت بڑا جھٹکا مانا جارہا ہے۔ سروے نتائج کے اعداد و شمار کے مطابق جو بائیڈن کی مقبولیت ان کے عہدِ صدارت کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
امریکی ووٹر کیا کہہ رہے ہیں؟
ٹیکساس سے ایک ڈیموکریٹ، 40 سالہ میگ فیوری نے آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ، "میں بائیڈن کی اسرائیل کی حمایت کی حمایت نہیں کرتا۔" سروے میں شامل طالب علم 23 سالہ زیکو شیل نے کے مطابق بائیڈن کی خارجہ پالیسی اطمینان بخش نہیں ہے۔ بائیڈن کی خارجہ پالیسی بہت سے ووٹروں کے لیے ناپسندیدگی کا باعث رہی ہے۔ صرف 33 فیصد نے کہا کہ وہ بائیڈن کی خارجہ پالیسی کے معاملات سے نمٹنے سے متفق ہیں۔ یعنی بائیڈن کی خارجہ پالیسی سے اتفاق رکھنے والوں میں 8 فیصد لوگوں کی کمی درج کی گئی ہے۔
سروے میں 34-18 سال کی عمر کے گروپ نے حصہ لیا۔ اس عمر کے لوگوں میں ستمبر میں بائیڈن کی مقبولیت 46 فیصد تھی، لیکن اب یہ گر کر صرف 31 فیصد رہ گئی ہے۔ اسی طرح، یو جی او وی کے سروے میں پایا گیا کہ اس عمر کے گروپ کو حماس سے بے پناہ ہمدردی ہے۔ جبکہ 29-18 سال کی عمر کے صرف 50 فیصد لوگوں کو یقین ہے کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ سروے میں شامل آدھے سے زیادہ یعنی 56 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ جو بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل اور حماس کی جنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حماس نے غزہ میں ہلاکتوں پر امریکی دعوؤں کی تردید کی
خیال رہے کہ امریکہ میں اگلے سال صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں، جو بائیڈن بھی صدارتی امیدوار ہیں جبکہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ بھی پھر سے حصہ لینے کا اعلان کر چکے ہیں۔