جنیوا: سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے جمعرات کو مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر دوبارہ اٹھانے پر پاکستان کو جواب دیا۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یونیورسل پیریڈک ریویو (UPR) ورکنگ گروپ کے 41 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا، "جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہمیشہ سے بھارت کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ Tushar Mehta at UNHRC
انہوں نے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) کے مقابلے میں 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں آنے والی تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی۔ مہتا نے کہا، 2019 میں آئینی تبدیلیوں کے بعد، علاقے کے لوگ اب ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنی پوری صلاحیت کو محسوس کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ تشار مہتا کا یہ ردعمل اس وقت آیا ہے جب پاکستان کے نمائندے نے جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ پاکستانی نمائندے اپنے بیان میں اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور خطے میں آزاد مبصرین کی رسائی کو روکنے جسیے مسائل کو اجاگر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: یو این ایچ آر سی اجلاس میں کشمیر سے متعلق پاکستان کا موقف
مہتا، جو یو پی آر میں بھارتی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، نے کہا، سرحد پار دہشت گردی کے مسلسل خطرے کے باوجود، اگست 2019 سے جموں اور کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ 2019 میں، بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے جموں و کشمیر کی ہمہ جہت ترقی کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں نچلی سطح پر جمہوریت کی بحالی، اچھی حکمرانی اور بنیادی ڈھانچے، سیاحت اور تجارت کی بے مثال ترقی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 16 ملین سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر آئے ہیں جو اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔ دریں اثنا، جنیوا میں یو این ایچ آر سی کے اجلاس میں، یونان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مذہبی آزادی کے مکمل نفاذ کو یقینی بنائے اور جرمنی نے انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔