ETV Bharat / international

May 9 Violence Probe نو مئی واقعات میں عمران خان سمیت نو سو سے زائد افراد کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا

پاکستان میں نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پھوٹ پڑنے والے پرتشدد احتجاج کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے سابق وزیر اعظم اور پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں سمیت 900 سے زائد کارکنوں کو درجن بھر مقدمات میں مرکزی ملزمان قرار دے کر چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By UNI (United News of India)

Published : Sep 29, 2023, 9:54 PM IST

اسلام آباد: پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس کے مطابق 9 مئی کے مقدمات میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو سنگین جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز عمران کشور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے ان افراد کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر الزامات کے تحت لاہور کے مختلف تھانوں میں مجموعی طور پر درج 14 مقدمات میں سے 12 میں مرکزی ملزم قرار دیا ہے اور چالان اے ٹی سی میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نامزد افراد جن میں عمران خان، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سابق صوبائی وزرا میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے خلاف ’کافی شواہد‘ حاصل کرلیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات میں فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور پی ٹی آئی کے کچھ دیگر کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، پولیس افسر نے کہا کہ ان ملزمان کے خلاف شواہد پیمرا، وفاقی تحقیقاتی ادارے اور فوجی حکام سے موصول ہونے والی رپورٹس پر مبنی ہیں۔ ڈی آئی جی کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں درج درجن سے زائد مقدمات میں ڈیجیٹل اور فوٹوگرامیٹرک شواہد کے ساتھ ساتھ ملزمان کے وائس میسجز سے بھی ان پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق ہوگئی۔

درج مقدمات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد نے لاہور میں فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں، دیگر سرکاری و نجی املاک پر حملہ کیا، لاہور کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس)، عسکری ٹاور اور شادمان تھانے میں توڑ پھوڑ کے ویڈیو کلپس میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد معاملہ توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔ ایک سوال پر پولیس افسر نے بتایا کہ لاہور کے مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آرز میں 900 سے زائد ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے پُرتشدد حملوں سے متعلق دو دیگر کیسز میں بھی تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقاتی ٹیمیں جلد از جلد ان کیسز کا چالان بھی مکمل کرکے جمع کرائیں گی۔

پراسیکیوشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرا دیے، جس میں انہیں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات سے متعلق متعدد مقدمات میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر سید فرہاد علی شاہ نے ڈان کو بتایا کہ چالان ان مشتبہ افراد کے جمع کیے گئے تھے، جن سے پولیس نے تفتیش کی، انہیں ٹرائل کورٹ میں پیش کیا گیا اور پھر جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف چالان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحقیقات تاحال نامکمل ہیں، فرہاد شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کا 9 مئی کے کسی بھی کیس میں جسمانی ریمانڈ نہیں لیا گیا اور نہ ہی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی وجہ سے عدالت نے انہیں تاحال طلب کیا۔ عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو ملزمان کی قیادت میں پُرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف منظم سازش کا حصہ تھے، اس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ کینٹونمنٹ ایریاز میں فوجی تنصیبات اور احاطے میں حملے قبل سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

تمام مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف جناح ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان جمع کرائے جا چکے ہیں۔ جناح ہاؤس کیس کا چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے۔ (یو این آئی)

اسلام آباد: پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس کے مطابق 9 مئی کے مقدمات میں نامزد چیئرمین پی ٹی آئی اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کو سنگین جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز عمران کشور نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے ان افراد کو انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر الزامات کے تحت لاہور کے مختلف تھانوں میں مجموعی طور پر درج 14 مقدمات میں سے 12 میں مرکزی ملزم قرار دیا ہے اور چالان اے ٹی سی میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نامزد افراد جن میں عمران خان، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سابق صوبائی وزرا میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے خلاف ’کافی شواہد‘ حاصل کرلیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقدمات میں فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور پی ٹی آئی کے کچھ دیگر کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، پولیس افسر نے کہا کہ ان ملزمان کے خلاف شواہد پیمرا، وفاقی تحقیقاتی ادارے اور فوجی حکام سے موصول ہونے والی رپورٹس پر مبنی ہیں۔ ڈی آئی جی کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے مختلف تھانوں میں درج درجن سے زائد مقدمات میں ڈیجیٹل اور فوٹوگرامیٹرک شواہد کے ساتھ ساتھ ملزمان کے وائس میسجز سے بھی ان پر لگائے گئے الزامات کی تصدیق ہوگئی۔

درج مقدمات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد نے لاہور میں فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں، دیگر سرکاری و نجی املاک پر حملہ کیا، لاہور کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس)، عسکری ٹاور اور شادمان تھانے میں توڑ پھوڑ کے ویڈیو کلپس میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد معاملہ توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔ ایک سوال پر پولیس افسر نے بتایا کہ لاہور کے مختلف تھانوں میں درج ایف آئی آرز میں 900 سے زائد ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے پُرتشدد حملوں سے متعلق دو دیگر کیسز میں بھی تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقاتی ٹیمیں جلد از جلد ان کیسز کا چالان بھی مکمل کرکے جمع کرائیں گی۔

پراسیکیوشن نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرا دیے، جس میں انہیں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر حملے سمیت 9 مئی کے فسادات سے متعلق متعدد مقدمات میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔ اسپیشل پراسیکیوٹر سید فرہاد علی شاہ نے ڈان کو بتایا کہ چالان ان مشتبہ افراد کے جمع کیے گئے تھے، جن سے پولیس نے تفتیش کی، انہیں ٹرائل کورٹ میں پیش کیا گیا اور پھر جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف چالان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحقیقات تاحال نامکمل ہیں، فرہاد شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کا 9 مئی کے کسی بھی کیس میں جسمانی ریمانڈ نہیں لیا گیا اور نہ ہی دیگر مقدمات میں گرفتاری کی وجہ سے عدالت نے انہیں تاحال طلب کیا۔ عدالت میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا کہ 9 مئی کو ملزمان کی قیادت میں پُرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف منظم سازش کا حصہ تھے، اس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ کینٹونمنٹ ایریاز میں فوجی تنصیبات اور احاطے میں حملے قبل سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

تمام مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف جناح ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان جمع کرائے جا چکے ہیں۔ جناح ہاؤس کیس کا چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست جمع کرائی گئی ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.