واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو مغربی کنارے میں آباد کاروں کے ہاتھوں ایک فلسطینی کے قتل کی مذمت کی ہے اور اس واقعے کو دو ٹوک زبان الفاظ میں دہشت گردی قرار دیا۔ یہ دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے تحت مغربی کنارے میں تشدد میں اضافے سے واشنگٹن کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے دو آباد کاروں کو جمعہ کے روز رملہ کے مشرق میں واقع گاؤں رقہ کے قریب پیش آنے والے اس واقعے کے سلسلے میں گرفتار کیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ دونوں یہودی آبادکار ایک ہی گروپ کا حصہ تھے جس نے پتھر پھینکے، کاروں کو آگ لگائی اور فائرنگ کی، جس سے ایک 19 سالہ نوجوان ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک بیان میں مکمل احتساب اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم انتہا پسند اسرائیلی آباد کاروں کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں ایک 19 سالہ فلسطینی ہلاک ہو گیا تھا۔ آباد کاروں نے مغربی کنارے کے دیہاتوں پر بار بار حملے کیے جس سے املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ ان حملوں کے متاثرین میں دوہری امریکی اور فلسطینی شہریت رکھنے والے فلسطینی بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
- فلسطین میں مسلح یہودی آبادکاروں کا حملہ، ایک فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی
- مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ سے چار یہودی آبادکار ہلاک
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں یا ان کے حامیوں کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں کی تعداد گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال دگنی ہوگئی ہے۔اپوزیشن کے قانون ساز بینی گینٹز، جو پہلے وزیر دفاع کے عہدے پر فائز تھے، نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہمیں خطرناک یہودی قومی دہشت گردی کے عروج کا سامنا ہے، (یو این آئی)