روم: اٹلی نے لیبارٹری سے تیار کردہ گوشت کی پیداوار، فروخت اور درآمد پر پابندی لگا دی ہے اور وہ ایسا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ اطالوی پارلیمنٹ نے مہینوں کی بحث کے بعد یہ نیا قانون منظور کیا ہے۔ نئے قانون کے تحت اس کی خلاف ورزی پر 60,000 یورو (65,800 امریکی ڈالر) تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
اٹلی کی جانب سے پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب جرمنی اور اسپین سمیت دیگر ممالک لیبارٹری سے تیار کیے جانے والے گوشت کی پیداوار کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے تحقیق میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کی گوشت کی پروسیسنگ زیادہ پائیدار ہے کیونکہ اس کا ماحولیاتی اثر کم ہوتا ہے۔ یہ صحت مند بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اسے ہارمونز اور اینٹی بائیوٹک کے استعمال کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور اس کی قیمت روایتی طور پر کھائے جانے والے گوشت سے کم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گوشت کھانے سے ہڈیاں کمزور ہو سکتی ہیں
بین الاقوامی تنظیم برائے تحفظ حیوانات (او آئی پی اے) نے اس بات پر زور دیا کہ جانوروں کے خلیات سے اخذ کردہ مصنوعی گوشت ایک "اخلاقی متبادل" کی نمائندگی کرتا ہے جو جانوروں کی فلاح و بہبود، ماحولیاتی پائیداری، یا خوراک کی حفاظت کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔