تہران: دنیا کی سب سے ہونہار شطرنج کھلاڑیوں میں سے ایک سارہ خادم کا ایران میں حجاب مخالف مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حجاب کے بغیر کھیلنے کے باعث وطن لوٹنا دوبھر ہوگیا ہے۔ ایران میں سارہ خادم کی گرفتاری کا حکم جاری کردیاگیا ہے، جس کے سبب وہ شوہر اور ایک سالہ بیٹے کے ساتھ جنوبی اسپین میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی فوری رہائش کے بارے میں کوئی تفصیلات شیئر نہیں کیں، کہا کہ ان کی تشویش یہ ہے کہ ایران سے ہزاروں میل دور بھی اس کا اثر ہو سکتا ہے۔
سارہ خادم نے کہا کہ یہ ان کے گزشتہ دسمبر میں قازقستان میں حجاب کے بغیر ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کے فیصلے کا نتیجہ ہے۔ شرکاء نے صرف کیمروں کے سامنے حجاب پہنا تھا اور ان کا خیال تھا کہ یہ دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی سڑکوں پر خواتین اور لڑکیوں کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کے پیش نظر وہ کم ازکم اتنا تو کرہی سکتی ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انہوں نے خود مظاہروں میں شامل ہونے پر غور کیا تھا، تو انہوں نے کہا کہ یقیناً، لیکن میرے چھوٹے بیٹے سام نے مجھے روکے رکھا۔ انہوں نے کہا، "میری اس کی طرف ذمہ داریاں ہیں اور میں نے سوچا کہ شاید میں اپنے اثر و رسوخ کو دوسرے طریقوں سے استعمال کر سکتی ہوں۔"
سارہ خادم تقریباً آٹھ سال کی عمر سے شطرنج کھیل رہی ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انہوں نے ایران کے سخت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہو۔ سال 2020 میں تہران ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والے ایک یوکرینی طیارے کو ایرانی ریوالیوشنری گارڈ کارپس نے مار گرایا تھا، جس میں 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تین دن پہلے حکام نے اس سلسلے میں اپنی غلطی تسلیم کی تھی۔ اس کے بعد سارہ خادم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ قومی ٹیم کو چھوڑنے کا منصوبہ بنارہی تھیں۔ انہوں نے فلائٹ کا ذکر نہیں کیا - پھر بھی، انہیں یہ کہتے ہوئے ایک اعتراف پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا کہ ان کی پوسٹ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اگلی بار جب وہ ہوائی اڈے گئیں تو ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا گیا۔ انہیں لگا کہ ان کا کیریئر ختم ہو گیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اب جب ان کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی ہے، تو کیا انہیں کوئی پچھتاوا ہے؟ انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا، ’’نہیں۔ مجھے اپنے خاندان کی یاد آتی ہے، لیکن میں یہ نہیں کہوں گی کہ مجھے اس فیصلے پر افسوس ہے۔ میں اب بھی ایران کی نمائندگی کرتی ہوں اور میں ایرانی ہوں اور ایران کے لوگ مجھے اب بھی ایرانی کے طور پر دیکھتے ہیں۔"
مزید پڑھیں: شطرنج کھلاڑی سارہ خادم ایران چھوڑنے پر مجبور
یواین آئی