یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے عدالتوں کے اختیارات پر گہرے اختلافات کے باوجود سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے ایک سینئر وزیر کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ نیتن یاہو نے اتوار کو اسرائیل کی کابینہ کے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ وزیر داخلہ و صحت آریہ ڈیری کو برطرف کر رہے ہیں، وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نیتن یاہو نے یہ اعلان انتہائی دکھ اور مجبوری کے ساتھ کیا۔ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے بدھ کو حکم جاری کیا تھا کہ ڈیری گزشتہ سال ٹیکس چوری کے جرم میں سزا پانے کی وجہ سے کابینہ کے وزیر کے طور پر کام نہیں کر سکتے۔
نیتن یاہو نے آریہ ڈیری کو برخاستگی کے ایک خط میں لکھا، میں بھاری من، بڑے دکھ اور حکومت میں بطور وزیر آپ کو آپ کے عہدے سے برطرف کرنے کے لیے بہت سخت احساس کے ساتھ مجبور ہوں۔ نیتن یاہو نے ڈیری سے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ عوام کی مرضی کو نظر انداز کرتا ہے۔ اس لیے میں آپ کے لیے اسرائیل کی ریاست میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے کوئی قانونی راستہ تلاش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔
ڈیری کی پارٹی 'شاس' نے نومبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں 11 سیٹیں جیت کر پارلیمنٹ کی تیسری بڑی پارٹی بن گئی۔ اور انھوں نے نتین یاہو کی پارٹی سے اتحاد کرلیا تھا، جس کے نتیجے میں آریہ ڈیری کو داخلہ اور صحت کی وزارت کا قلمدان سونپا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ اگر نیتن یاہو ڈیری کی حمایت کھو دیتے ہیں تو وہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کھو سکتے ہیں، کیونکہ ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحاد کی 120 نشستوں والی پارلیمنٹ میں صرف 64 نشستیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: New Israeli Government اسرائیل میں بنجامن نیتن یاہو نے نئے وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھایا
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اس وقت آیا جب اسرائیل کی نئی حکومت عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنا اور سیاستدانوں کو مزید اختیارات دینا چاہتی ہے۔ ہفتے کے روز، پولیس کے اندازے کے مطابق کم از کم 120,000 اسرائیلیوں نے تل ابیب اور دیگر شہروں میں قانونی تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ اس سے قانونی اصلاحات سے عدالتوں کی خود مختاری کم ہو جائے گی اور اسرائیل کے جمہوری بنیادی اصولوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔