تل ابیب: گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے ایک وزیر کے غزہ میں ایٹمی حملے سے متعلق بیان نے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی اوٹزما یہودیت پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک اسرائیلی وزیر برائے ثقافتی امور امیچائی الیاہوں نے اتوار کے روز کہا کہ حماس کے زیر اقتدار غزہ کی پٹی پر ایٹم بم گرانا ایک آپشن تھا۔ اسرائیلی وزیر ان کے ریمارکس نے حکمراں اتحاد اور اپوزیشن دونوں کے ارکان کو مشتعل کر دیا اور انہیں حکومت سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ ہنگامہ آرائی کے بعد وزیر نے اپنے بیان سے پیچھے ہٹتے ہوئے اسے استعاراتی تبصرہ قرار دیا۔
وہیں دوسری جانب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس احمقانہ ریمارکس کی وجہ سے اپنے وزیر کو غیر معینہ مدت کے لیے حکومتی اجلاسوں سے معطل کر دیا ہے۔ اسرائیل وزیراعظم کے دفتر نے کہا کہ الیاہو جنگ کے وقت کے فیصلہ سازی میں شامل سیکیورٹی کابینہ کا حصہ نہیں ہیں، اور نہ ہی وہ اسلامی حماس کے خلاف جنگ کی ہدایت کرنے والی جنگی کابینہ پر اپنا اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ نیتن یاہو نے اس تبصرہ کو حقیقت سے پرے قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل اور اسرائیل ڈیفنس فورسز بین الاقوامی قانون کے اعلیٰ ترین معیارات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔
-
Prime Minister Benjamin Netanyahu:
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) November 5, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Minister Amihai Eliyahu's statements are not based in reality. Israel and the IDF are operating in accordance with the highest standards of international law to avoid harming innocents. We will continue to do so until our victory.
">Prime Minister Benjamin Netanyahu:
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) November 5, 2023
Minister Amihai Eliyahu's statements are not based in reality. Israel and the IDF are operating in accordance with the highest standards of international law to avoid harming innocents. We will continue to do so until our victory.Prime Minister Benjamin Netanyahu:
— Prime Minister of Israel (@IsraeliPM) November 5, 2023
Minister Amihai Eliyahu's statements are not based in reality. Israel and the IDF are operating in accordance with the highest standards of international law to avoid harming innocents. We will continue to do so until our victory.
قابل ذکر ہے کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے اپنے جاپانی ہم منصب فومیو کشیدا کے ہمراہ اتوار کو ہی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی طرف سے گرائے گئے بموں سے ہونے والا نقصان دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہونے والے نقصانات سے زیادہ ہے۔ اس کی تصدیق یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری کی ایک رپورٹ سے بھی ہوئی۔ اس نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک ٹویٹ میں وضاحت کی کہ غزہ پر گرائے گئے بم ہیروشیما کے دھماکے کی طاقت سے 1.5 گنا زیادہ تھے۔
واضح رہے کہ ریڈیو کول براما کے ساتھ ایک انٹرویو میں انتہائی دائیں بازو کی اوٹزما یہودیت پارٹی سے وابستہ وزیر نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر جوہری بم گرانا میز پر موجود آپشنز میں سے ایک ہے۔انہوں نے کسی بھی انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے پر اپنے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہم نازیوں کو انسانی امداد نہیں پہنچائیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی معصوم نہیں‘‘۔ انتہا پسند وزیر جواس وقت سکیورٹی کی وزارتی کونسل کا رکن نہیں ہے اور اس لیے اس کا حماس اور غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا انتظام کرنے والی ہنگامی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہے۔ وہ اس سے قبل پوری فلسطینی پٹی پر قبضے کا مطالبہ کر چکا ہے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیلی وزیر نے غزہ میں فلسطینی آبادی کے مستقبل کے بارے میں کہا کہ "وہ آئرلینڈ یا صحراؤں میں جا سکتے ہیں۔ غزہ میں موجود عفریتوں کو خود ہی اس کا حل تلاش کرنا چاہیے۔" انہوں نے بارہا دہرایا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کو اپنے وجود کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "فلسطین کا جھنڈا یا حماس کا جھنڈا لہرانے والے کو قتل کر دینا چاہیے، اسے روئے زمین پر زندہ نہیں رہنا چاہیے"۔ ان کے ان بیانات نے سوشل میڈیا پر عدم اطمینان اور غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔ اتوار کو’ایکس‘ پلیٹ فارم پر بہت سے صارفین نے ان "نفرت انگیز نسل پرستانہ خیالات" پر کڑی تنقید کی ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)