ETV Bharat / international

Palestinian Probe on Slain Al Jazeera Journalist: اسرائیلی فورسز نے ابوعاقلہ کو جان بوجھ کر گولی ماری، فلسطینی رپورٹ - Palestinian Probe on Abu Akleh

فلسطین کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ الجزیرہ کی مقتول صحافی کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔ Palestinian Probe on Slain Al Jazeera journalist شیرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کے دوران گولی ماری گئی تھی۔

شیرین ابو عاقلہ
شیرین ابو عاقلہ
author img

By

Published : May 26, 2022, 11:05 PM IST

فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ Shireen Abu Akleh کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔ فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:"یہ واضح تھا کہ اسرائیلی قابض فوج میں سے ایک نے ایک گولی چلائی تھی جو صحافی شیرین ابو عاقلہ کو براہ راست اس کے سر میں لگی جب وہ بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔ Palestinian Probe on Slain Al Jazeera journalist

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تجربہ کار صحافی کو اس وقت گولی کا نشانہ بنایا گیا، جب انھوں نے ہیلمٹ اور ایسا لباس پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر لفظ پریس لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قابض افواج کی طرف سے فائرنگ کا واحد مقصد صحافی کو قتل کرنا تھا۔ الخطیب نے کہا کہ ان کی تحقیقات عینی شاہدین کے انٹرویوز، جائے وقوعہ کے معائنے اور فرانزک میڈیکل رپورٹ پر مبنی ہے۔جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین اور ساتھیوں نے پہلے کہا تھا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے ہلاک کیا تھا۔ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے یہ بھی کہا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے قتل کیا۔

الخطیب نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فائرنگ کے مقام کے قریب کوئی فلسطینی جنگجو موجود نہیں تھا، جو اسرائیل کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ گولی فلسطینیوں کی طرف سے آئی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ابو عاقلہ کو دیگر صحافیوں کے ساتھ دیکھا جن پر واضح طور پر پریس کے ارکان کے طور پر نشان لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Al Jazeera Reporter Shot Dead: اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کی رپورٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا

ابو عاقلہ کے علاوہ الجزیرہ کے ایک اور صحافی علی سمودی بھی جائے وقوعہ پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔ اب وہ مستحکم حالت میں ہے۔ الخطیب کے مطابق، ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے معلوم ہوا کہ اسے پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے گروپ پر گولیاں چلا رہی تھی۔ الخطیب نے کہا، "علی سمودی کو ان کی پیٹھ میں گولی لگی تھی، اور اسرائیلی قابض افواج نے صحافیوں پر اپنا حملہ جاری رکھا، جنہوں نے فرار ہونے اور جانے کی کوشش کی۔"

الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔

فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے الجزیرہ کی مقتول صحافی ابو عاقلہ Shireen Abu Akleh کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر گولی مار کر ہلاک کیا۔ فلسطین کے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے جمعرات کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ سے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا:"یہ واضح تھا کہ اسرائیلی قابض فوج میں سے ایک نے ایک گولی چلائی تھی جو صحافی شیرین ابو عاقلہ کو براہ راست اس کے سر میں لگی جب وہ بھاگنے کی کوشش کر رہی تھی۔ Palestinian Probe on Slain Al Jazeera journalist

اٹارنی جنرل نے کہا کہ تجربہ کار صحافی کو اس وقت گولی کا نشانہ بنایا گیا، جب انھوں نے ہیلمٹ اور ایسا لباس پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر لفظ پریس لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قابض افواج کی طرف سے فائرنگ کا واحد مقصد صحافی کو قتل کرنا تھا۔ الخطیب نے کہا کہ ان کی تحقیقات عینی شاہدین کے انٹرویوز، جائے وقوعہ کے معائنے اور فرانزک میڈیکل رپورٹ پر مبنی ہے۔جائے وقوعہ پر موجود عینی شاہدین اور ساتھیوں نے پہلے کہا تھا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے ہلاک کیا تھا۔ الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے یہ بھی کہا کہ ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے قتل کیا۔

الخطیب نے کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ فائرنگ کے مقام کے قریب کوئی فلسطینی جنگجو موجود نہیں تھا، جو اسرائیل کے اس دعوے کی نفی کرتا ہے کہ گولی فلسطینیوں کی طرف سے آئی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے ابو عاقلہ کو دیگر صحافیوں کے ساتھ دیکھا جن پر واضح طور پر پریس کے ارکان کے طور پر نشان لگایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Al Jazeera Reporter Shot Dead: اسرائیلی فوج نے الجزیرہ کی رپورٹر کو گولی مار کر ہلاک کردیا

ابو عاقلہ کے علاوہ الجزیرہ کے ایک اور صحافی علی سمودی بھی جائے وقوعہ پر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔ اب وہ مستحکم حالت میں ہے۔ الخطیب کے مطابق، ابو عاقلہ کی موت کے بعد نابلس میں کیے گئے پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے سے معلوم ہوا کہ اسے پیچھے سے گولی ماری گئی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہی تھی کیونکہ اسرائیلی فورسز صحافیوں کے گروپ پر گولیاں چلا رہی تھی۔ الخطیب نے کہا، "علی سمودی کو ان کی پیٹھ میں گولی لگی تھی، اور اسرائیلی قابض افواج نے صحافیوں پر اپنا حملہ جاری رکھا، جنہوں نے فرار ہونے اور جانے کی کوشش کی۔"

الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو 11 مئی کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کے دوران گولی مار دی گئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.