یروشلم: اسرائیل کی کابینہ نے بدھ کے روز حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو منظوری دے دی ہے۔ اس معاہدہ کے بعد چھ ہفتوں سے زائد عرصے سے جاری تباہ کن جنگ کو عارضی طور پر روک دیا جائے گا اور اسرائیل میں جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے غزہ کی پٹی میں قید درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت نے بدھ کو کہا کہ معاہدے کے تحت، حماس کو غزہ کی پٹی میں چار دن کے عرصے میں تقریباً 240 یرغمالیوں میں سے 50 کو رہا کرنا ہوگا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ رہائی پانے والے ہر 10 یرغمالیوں کے لیے ایک اضافی دن کے لیے جنگ روک دے گا۔ اسرائیلی حکومت نے کہا کہ رہائی پانے والے پہلے یرغمالی خواتین اور بچے ہوں گے۔
-
Israel-Hamas conflict | The Government of Israel is obligated to return home all of the hostages. Tonight, the Government has approved the outline of the first stage of achieving this goal, according to which at least 50 hostages – women and children – will be released over four…
— ANI (@ANI) November 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Israel-Hamas conflict | The Government of Israel is obligated to return home all of the hostages. Tonight, the Government has approved the outline of the first stage of achieving this goal, according to which at least 50 hostages – women and children – will be released over four…
— ANI (@ANI) November 22, 2023Israel-Hamas conflict | The Government of Israel is obligated to return home all of the hostages. Tonight, the Government has approved the outline of the first stage of achieving this goal, according to which at least 50 hostages – women and children – will be released over four…
— ANI (@ANI) November 22, 2023
بدھ کی صبح کابینہ کی ووٹنگ سے قبل، وزیراعظم نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے کے بعد حماس کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کرے گا۔ حالانکہ یہ فوری طور پر واضح نہیں تھا کہ یہ جنگ بندی کب نافذ ہوگی۔ نتن یاہو نے منگل کو دیر گئے ووٹنگ کے لیے اپنی کابینہ کی میٹنگ طلب کی تھی۔ ووٹنگ سے پہلے، نتن یاہو نے حکومتی وزراء کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ وقفہ صرف حکمت عملی ہے، اور جنگ بندی کی میعاد ختم ہونے کے بعد دوبارہ جارحانہ کارروائی شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اعلیٰ سیکورٹی حکام نے بھی شرکت کی۔
نتن یاہو نے کہا کہ ہم جنگ میں ہیں اور ہم جنگ جاری رکھیں گے۔ "ہم اپنے تمام اہداف حاصل کرنے تک جنگ جاری رکھیں گے۔" اسرائیل نے حماس کی عسکری صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔ نتن یاہو نے کہا کہ تعطل کے دوران، انٹیلی جنس کوششوں کو برقرار رکھا جائے گا، جس سے فوج کو جنگ کے اگلے مراحل کی تیاری کرنے کا موقع ملے گا۔
- حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کی مزید تفصیلات جاری کی:
حماس نے تصدیق کی ہے کہ دونوں فریقوں کی طرف سے طے شدہ عارضی جنگ بندی چار دن تک جاری رہے گی۔ ٹیلی گرام پر شیئر کیے گئے ایک بیان میں حماس نے کہا کہ
- اس عرصے کے دوران اسرائیل غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں فوجی کارروائیوں بشمول فوجی گاڑیوں کی نقل و حرکت روک دے گا۔
- طبی اور ایندھن کے سامان سمیت انسانی امداد کے سینکڑوں ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔
- جنوبی غزہ میں ڈرون چار دن تک بند رہیں گے، اور شمال میں روزانہ چھ گھنٹے، مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان رکیں گے۔
- جنگ بندی کی مدت کے دوران، اسرائیل "غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں کسی پر بھی حملہ یا گرفتاری نہیں کرے گا۔
- صلاح الدین اسٹریٹ پر نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت دی جائے گی۔
- حماس نے یہ بھی کہا کہ معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
امریکی یہودی گروپ نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا:
اف ناٹ ناؤ نامی امریکی یہودی گروپ کے قومی ترجمان ایوا بارگواٹ کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم "اسرائیلی اور حماس کے بیچ عارضی جنگ بندی " کا خیرمقدم کرتی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، "اس معاہدے پر طویل مدتی جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے جو کہ خونریزی کو ختم کرنے، ہر یرغمالی کو گھر واپس لانے اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے فوری طور پر درکار ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ، " ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے جیسا کہ لاکھوں لوگ جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس بحران کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔" اس گروپ نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی آپریشن کی مخالفت کی ہے اور وہ طویل عرصے سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی " خونریز کارروائی " کا ناقد رہا ہے۔
-
We're relieved that so many Israelis & Palestinians will be freed to return to their families.
— IfNotNow🔥 (@IfNotNowOrg) November 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
A permanent ceasefire & diplomatic negotiations are the only path to ending the bloodshed, bringing every hostage home, and rebuilding Gaza.
Our statement: https://t.co/D9WCxOBc0h pic.twitter.com/dhBvfzzwg2
">We're relieved that so many Israelis & Palestinians will be freed to return to their families.
— IfNotNow🔥 (@IfNotNowOrg) November 22, 2023
A permanent ceasefire & diplomatic negotiations are the only path to ending the bloodshed, bringing every hostage home, and rebuilding Gaza.
Our statement: https://t.co/D9WCxOBc0h pic.twitter.com/dhBvfzzwg2We're relieved that so many Israelis & Palestinians will be freed to return to their families.
— IfNotNow🔥 (@IfNotNowOrg) November 22, 2023
A permanent ceasefire & diplomatic negotiations are the only path to ending the bloodshed, bringing every hostage home, and rebuilding Gaza.
Our statement: https://t.co/D9WCxOBc0h pic.twitter.com/dhBvfzzwg2
یہ بھی پڑھیں:بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے اسرائیل کے خلاف مقدمہ چلانا مشکل ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل
واضح رہے اسرائیلی فضائی حملوں اور زمینی حملوں میں، تقریبا 14000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے دو تہائی خواتین اور نابالغ ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ صحت کے شعبے کے خاتمے کی وجہ سے وہ 11 نومبر سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اعداد وشمار کو اپ ڈیٹ کرنے سے قاصر ہے۔