ETV Bharat / international

Israeli Forces Attack Worshipers At Al-Aqsa مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملہ انقلاب کی چنگاری ثابت ہوگا، فلسطینی وزیراعظم

رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ اور نمازیوں کو گرفتار کرنا ایک جرم ہے۔ فلسطینی وزیراعظم محمد شتیہ نے کہا کہ یروشلم میں جو کچھ ہوا وہ ایک بڑا جرم ہے۔ مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنا ہمارا حق ہے اور الاقصیٰ فلسطینیوں، تمام عربوں اور مسلمانوں کے لیے ہے، اس پر حملہ قبضے کے خلاف انقلاب کی چنگاری ثابت ہوں گے۔

Israeli army attack inside Al Aqsa mosque sparks revolution against occupation says Palestinian prime minister
مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی حملے، انقلاب کی چنگاری ثابت ہوں گے، فلسطینی وزیراعظم
author img

By

Published : Apr 5, 2023, 7:27 PM IST

یروشلم: عرب لیگ، یروشلم میں مسجد الاقصی پر اسرائیلی پولیس کے حملے پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے والی ہے۔ عرب لیگ کا اجلاس اردن، مصر اور فلسطینی حکام کی جانب سے طلب کیا گیا ہے۔ یروشلم میں اس وقت سے کشیدگی برقرار ہے جب سے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران رات بھر نمازیوں پر حملہ کیا۔ عرب لیگ نے اس سے قبل اس حملے کی مذمت بھی کی تھی، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی پالیسی کو کنٹرول کرنے والے انتہا پسندانہ رویے اگر ختم نہ کیے گئے تو فلسطینیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر تصادم کا باعث بنیں گے۔

عرب لیگ ایک عرب اکثریتی ریاستوں کی تنظیم ہے جس کا صدر دفتر مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں ہے۔ لیگ کے میثاق کے مطابق رکن ریاستیں اقتصادی معاملات بشمول تجارتی تعلقات، مواصلات، ثقافتی معاملات، قومیت، پاسپورٹ اور ویزا، معاشرتی اور صحت کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ عرب لیگ کے میثاق کے مطابق تمام رکن ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف جارحیت کا ارتکاب بھی نہیں کرسکتیں۔ عرب لیگ کا قیام 22 مارچ 1945ء کو اسکندریہ میں عمل میں آیا تھا۔

فلسطینی گروپوں نے بھی نمازیوں پر تازہ ترین اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور اسے جرم قرار دیا۔ فلسطین کے وزیر اعظم محمد شتیہ نے ایک بیان میں کہا کہ یروشلم میں جو کچھ ہوا وہ عبادت گزاروں کے خلاف ایک بڑا جرم ہے۔ مسجد اقصیٰ میں نماز اسرائیلی قبضے کی اجازت سے نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ فلسطینیوں، تمام عربوں اور مسلمانوں کے لیے ہے اور اس پر حملہ قبضے کے خلاف انقلاب کی چنگاری ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے بھی جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے امن کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات عالمی اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب مسجدِ اقصیٰ پر اسرائیلی حملے کی اردن اور مصر نے بھی مذمت کی ہے۔

عمران خان کا ٹویٹ
عمران خان کا ٹویٹ

اردن، جو کہ 1967 کی جنگ کے بعد سے یروشلم کے عیسائی اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کے نگہبان کے طور پر کام کرتا ہے، نے اسرائیل کی طرف سے کمپاؤنڈ پر پرتشدد حملے کی مذمت کی۔ دریں اثنا، مصر کی وزارت خارجہ نے الاقصیٰ کے عبادت گزاروں پر اسرائیل کی جانب سے شدید حملے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ہم مقدس مقامات پر حدود کی پاسداری نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں، یہ اقدام ایک بڑے دھماکے کو جنم دے گا۔ وہیں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرکے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایک مرتبہ پھر خاص طور پر ماہِ مقدس (رمضان المبارک) کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل سمیت تمام عالمی برادری کو بتائے کہ اس قسم کی وحشت سے پوری دنیا میں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بدھ کو بعد ازاں جاری ہونے والے ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ وہ الاقصیٰ کی صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل عبادت کی آزادی، تمام مذاہب تک رسائی کی آزادی اور جمود کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور متشدد انتہا پسندوں کو اس میں تبدیلی کی اجازت نہیں دے گا۔ قابل ذکر ہے کہ فلسطینی حکام کے مطابق بدھ کے روز مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملے میں 400 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا اور وہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔ جبکہ 12 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی پولیس کے مسجدِ اقصیٰ میں گھسنے کی خبر سنتے ہی سیکڑوں فلسطینی مسجدِ اقصیٰ پہنچ گئے جنہوں نے وہاں شدید احتجاج کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں یہ اقدام ڈنڈے اور پتھر اٹھائے مشتعل افراد کے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے پر کیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز (جن کی فوری طور پر تصدیق نہ ہوسکی) میں شدید آتش بازی دیکھی گئی اور پولیس مسجد کے اندر لوگوں پر تشدد کرتے نظر آرہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے کم از کم 4 روک لیےگیا اور 4 کھلے علاقوں میں گرے۔

یروشلم: عرب لیگ، یروشلم میں مسجد الاقصی پر اسرائیلی پولیس کے حملے پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے والی ہے۔ عرب لیگ کا اجلاس اردن، مصر اور فلسطینی حکام کی جانب سے طلب کیا گیا ہے۔ یروشلم میں اس وقت سے کشیدگی برقرار ہے جب سے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس نے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران رات بھر نمازیوں پر حملہ کیا۔ عرب لیگ نے اس سے قبل اس حملے کی مذمت بھی کی تھی، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی پالیسی کو کنٹرول کرنے والے انتہا پسندانہ رویے اگر ختم نہ کیے گئے تو فلسطینیوں کے ساتھ وسیع پیمانے پر تصادم کا باعث بنیں گے۔

عرب لیگ ایک عرب اکثریتی ریاستوں کی تنظیم ہے جس کا صدر دفتر مصر کے دار الحکومت قاہرہ میں ہے۔ لیگ کے میثاق کے مطابق رکن ریاستیں اقتصادی معاملات بشمول تجارتی تعلقات، مواصلات، ثقافتی معاملات، قومیت، پاسپورٹ اور ویزا، معاشرتی اور صحت کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ عرب لیگ کے میثاق کے مطابق تمام رکن ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف جارحیت کا ارتکاب بھی نہیں کرسکتیں۔ عرب لیگ کا قیام 22 مارچ 1945ء کو اسکندریہ میں عمل میں آیا تھا۔

فلسطینی گروپوں نے بھی نمازیوں پر تازہ ترین اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور اسے جرم قرار دیا۔ فلسطین کے وزیر اعظم محمد شتیہ نے ایک بیان میں کہا کہ یروشلم میں جو کچھ ہوا وہ عبادت گزاروں کے خلاف ایک بڑا جرم ہے۔ مسجد اقصیٰ میں نماز اسرائیلی قبضے کی اجازت سے نہیں ہے، بلکہ یہ ہمارا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ فلسطینیوں، تمام عربوں اور مسلمانوں کے لیے ہے اور اس پر حملہ قبضے کے خلاف انقلاب کی چنگاری ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے بھی جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حملے سے امن کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اقدامات عالمی اصولوں اور ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب مسجدِ اقصیٰ پر اسرائیلی حملے کی اردن اور مصر نے بھی مذمت کی ہے۔

عمران خان کا ٹویٹ
عمران خان کا ٹویٹ

اردن، جو کہ 1967 کی جنگ کے بعد سے یروشلم کے عیسائی اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کے نگہبان کے طور پر کام کرتا ہے، نے اسرائیل کی طرف سے کمپاؤنڈ پر پرتشدد حملے کی مذمت کی۔ دریں اثنا، مصر کی وزارت خارجہ نے الاقصیٰ کے عبادت گزاروں پر اسرائیل کی جانب سے شدید حملے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ ہم مقدس مقامات پر حدود کی پاسداری نہ کرنے والوں کو خبردار کرتے ہیں، یہ اقدام ایک بڑے دھماکے کو جنم دے گا۔ وہیں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کرکے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایک مرتبہ پھر خاص طور پر ماہِ مقدس (رمضان المبارک) کے دوران اسرائیلی فوجیوں کے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ او آئی سی کی ذمہ داری ہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل سمیت تمام عالمی برادری کو بتائے کہ اس قسم کی وحشت سے پوری دنیا میں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بدھ کو بعد ازاں جاری ہونے والے ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ وہ الاقصیٰ کی صورتحال کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل عبادت کی آزادی، تمام مذاہب تک رسائی کی آزادی اور جمود کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور متشدد انتہا پسندوں کو اس میں تبدیلی کی اجازت نہیں دے گا۔ قابل ذکر ہے کہ فلسطینی حکام کے مطابق بدھ کے روز مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی حملے میں 400 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا اور وہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔ جبکہ 12 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی پولیس کے مسجدِ اقصیٰ میں گھسنے کی خبر سنتے ہی سیکڑوں فلسطینی مسجدِ اقصیٰ پہنچ گئے جنہوں نے وہاں شدید احتجاج کیا۔ دوسری جانب اسرائیلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں یہ اقدام ڈنڈے اور پتھر اٹھائے مشتعل افراد کے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے پر کیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز (جن کی فوری طور پر تصدیق نہ ہوسکی) میں شدید آتش بازی دیکھی گئی اور پولیس مسجد کے اندر لوگوں پر تشدد کرتے نظر آرہی ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کی جانب 9 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے کم از کم 4 روک لیےگیا اور 4 کھلے علاقوں میں گرے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.