یروشلم: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ نافذ العمل ہوگیا ہے۔ یہ یہودی ریاست کا کسی عرب ملک کے ساتھ اپنی نوعیت کا پہلا اقتصادی معاہدہ ہے۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے حکام نے اتوار کو کسٹم معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ساتھ ہی مئی 2022 میں دستخط کیے گئے آزاد تجارتی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیل میں کسٹم معاہدے پر اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اور متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد الخواجہ نے نیتن یاہو کی موجودگی میں دستخط کیے۔
بیان کے مطابق آزاد تجارتی معاہدے سے توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھنے سے کسٹم ڈیوٹی میں کمی کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کی لاگت میں بھی کمی واقع ہوگی۔ مزید برآں، اسرائیلی کمپنیاں متحدہ عرب امارات کے سرکاری ٹینڈرز تک رسائی حاصل کریں گی۔ کوہن نے کہا کہ آزاد تجارتی معاہدے کا مؤثر ہونا اسرائیل کی معیشت اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ یہ ابراہم معاہدے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- متحدہ عرب امارات اور بحرین کا اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر دستخط
- معاہدے کے بعد یو اے ای نے اسرائیل کے بائیکاٹ کو ختم کردیا
قابل ذکر ہے کہ ابراہم معاہدے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ امریکہ کے تیار کردہ معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ کے مطابق، متحدہ عرب امارات اسرائیل کا 16واں سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کے ساتھ دو طرفہ تجارتی حجم 2022 میں 2.5 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔ اسرائیل اس وقت بحرین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔