تل ابیب: اسرائیل کا فلسطینی میں کام کرنے والے امدادی کارکن کے خلاف ہراسانی کا سلسلہ جاری ہے اور اسی ضمن میں اسرائیلی عدالت نے غزہ میں موجود ایک بڑی امریکی امدادی ایجنسی کے سابق سربراہ کو حماس گروپ کو لاکھوں ڈالر اجرا کرنے کے جرم میں 12 برس قید کی سزا سنا دی۔Israel Sentences Gaza Aid Worker
جنوبی اسرائیل کی بیرشیبہ ضلعی عدالت نے ورلڈ ویژن کے محمد الحلابی کو 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے جون میں کہا تھا کہ محمد الحلابی فلسطینی علاقے کو کنٹرول کرنے والی تنظیم حماس کو لاکھوں ڈالر اور کئی ٹن اسٹیل غیر قانونی طور پر دینے کا مجرم ہے۔ محمد الحلابی کو جون 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسی سال اگست میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔انہوں نے گزشتہ 6 برسوں کی اپنی حراست کے دوران کسی بھی بے ضابطگی اور بے قاعدگی میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
حلابی کو سزا سنائے جانے کے بعد بھی ان کے وکیل نے ان کی جانب سے بے گناہی کے دعوے کو دہرایا۔ ان کے وکیل مہر حنا نے کہا کہ محمد الحلابی کہتے ہیں کہ وہ بے قصور ہیں، انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور نہ ہی ان کے خلاف کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہے۔ محمد الحلابی کے وکیل نے مزید کہا کہ ان تمام الزامات کے برعکس، انہوں نے عدالت میں کسی بھی واضح طور پر ثابت کیا کہ اپنی ذمہ داریوں کے دوروان انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حماس کو براہ راست کوئی رقم نہیں دی جائے گی۔
مہر حنا کے مطابق اگر محمد الحلابی نے غلط کاموں کا اعتراف کرلیا ہوتا تو انہیں رہا کر دیا جاتا لیکن انہوں نے اصرار کیا کہ سچائی کی بھی کوئی اہمیت اور قدر و قیمت ہوتی ہے۔ ان کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے اپنی ذاتی اقدار اور عالمی انسانی ہمدردی و امدادی کاموں کی اقدار کے لیے سچائی پر ڈٹے رہے، وہ کبھی کسی ایسی چیز کو تسلیم نہیں کر سکتے جس کا انہوں نے ارتکاب ہی نہیں کیا۔ مہر حنا نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گی۔ دوسری جانب، اسرائیلی استغاثہ نے کہا کہ وہ بھی اپیل دائر کرنے پر غور کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیلی سپریم کورٹ نے ’سیٹلمنٹ لا‘ کو غیر قانونی قرار دیا
محمد الحلابی کو حماس کی رکنیت رکھنے، دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کرنے، دشمن کو معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ہتھیار رکھنے کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔اسرائیل کی جانب سے سکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے خلاف زیادہ تر ثبوت و شواہد کو خفیہ رکھا گیا ہے جب کہ اس کی قانونی ٹیم کو فیصلے کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھانے پر اکسایا۔ عدالت کے مطابق 12 سال کی سزا دینے کا مقصد عالمی امدادی گروپوں میں کام کرنے والے غزہ کے باشندوں کو حماس کی مدد کرنے سے روکنا بھی ہے۔ غزہ میں حلابی کی والدہ نے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
امل الحلابی نے کہا فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ سننے کے بعد مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے میرے اعصاب کام کرنا بند ہوگئے، میں رو رہی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ میں اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے 12سال کی سزا کو انصاف کا قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ناانصافی ہے۔ (یو این آئی)