غزہ: اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری چھٹے روز بھی جاری ہے۔ اس دوران خطرناک قسم کا فاسفورس بم بھی غزہ پر برسائے جانے کا دعویٰ کیا جارہا ہے اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔ غزہ کو خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل روک دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے فلسطین میں کمیونیکیشن اور انفارمیشن مینجمنٹ کی سربراہ عالیہ ذکی نے کہا کہ غزہ میں خوراک، پانی اور بجلی ختم ہونے کے قریب ہے اور صورت حال تباہ کن ہو گئی ہے۔ عالیہ زکی نے کہا غزہ میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر نے خوراک کی تیاری، دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں ڈبلیو ایف پی اس صورت حال کو مانیٹر کر رہا ہے۔
اسرائیل نے اعلان کیا ہے وہ غزہ کی ناکہ بندی اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کہ اس کے شہریوں کو حماس رہا نہیں کردیتا ہے وہیں حماس کا کہنا ہے اگر اسرائیل عام شہریوں پر بمباری کرنا بند نہیں کرتا ہے تو یرغمال بنائے گائے اسرئیلیوں کو مار دیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس نے غزہ میں ایک اندازے کے مطابق 150 افراد کو اسرائیل سے یرغمال بنا رکھا ہے۔ وہیں یہ بھی خبر آرہی ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے حماس کے ساتھ ہفتے کے روز یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فی الحال یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ترک فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل فلسطین تنازعہ والے علاقے میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے تیار ہے اور صدر رجب طیب اردوغان کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔
اس دوارن امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مصر اور اسرائیل کے ساتھ مل کر شہریوں کو غزہ سے باہر نکالنے کے لیے محفوظ راہداری کھولنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حماس اسرائیل جنگ میں دونوں طرف سے اب تک 2,300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ غزہ پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 5600 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تین لاکھ 38 ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن حماس کے ساتھ بڑھتے جنگ کے درمیان یہودی ریاست کے تئیں حمایت کے لئے 11 تا 13 اکتو بر تک اسرائیل اور اردن کے دورے پر ہوں گے۔ اعلی امریکی سفیر دونوں ممالک میں سینئر افسران کے ساتھ ملاقات کرکے اسرائیل کی حفاظت کو مضبوط کرنے کے طریقوں پر بات کریں گے اور اسرائیل کے اپنی حفاظت کے حق کے لئے امریکہ کے اٹوٹ حمایت کو انڈر لائن کریں گے۔
دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری کارروائیوں میں بین الاقوامی جنگی قوانین کا احترام کرے۔ انہوں نے ایران کو موجودہ تنازع میں مداخلت کے نتائج سے بھی خبردار کیا ہے۔ جو بائیڈن نے امریکا میں یہودی امریکیوں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ "میں نے اسرائیلی وزیر اعظم (بنجمن نیتن یاہو) سے ایک اہم بات کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ یہ واقعی اہم ہے کہ اسرائیل، تمام تر غصے اور ناراضی کے باوجود جنگ کے قوانین کے مطابق کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ایرانیوں کو واضح پیغام بھیجا ہے کہ وہ غزہ جنگ سے خود کو دور رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسرائیل اور دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کے دفاع کے حق کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کے ترجمان ابو حمزہ نے جمعرات کو خبردار کیا کہ اسرائیل کے خلاف لڑائی کا دائرہ غزہ سے باہر تک پھیل سکتی ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل پر حملہ اس لیے شروع کیا کیونکہ علاقے میں اسرائیلی فوجی قبضے اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی بستیوں اور غزہ میں 16 سال کی طویل ناکہ بندی کے باعث فلسطینیوں کی مشکلات ناقابل برداشت ہو گئی تھیں۔
ملائیشیا کے وزیر خارجہ زیمبری عبدالقادر نے غزہ کی پٹی میں خوراک، پانی اور ایندھن کی بندش میں اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔ انہوں نے جمعرات کو کہا کہ جنگ میں پھنسے ملائیشیا کے ڈاکٹر اور اس کے تین بچوں کو گھر لانے کے لیے انخلاء کے منصوبے جاری ہیں۔ زیمبری نے یہ بھی کہا کہ 23 ملائیشیا اور سنگاپوریوں کا ایک گروپ منگل کو بحفاظت مصر پہنچ گیا۔ فلسطینی کاز کے پُرزور حامی ملائیشیا نے اس جنگ کا الزام فلسطینی عوام کے خلاف ظلم اور ناانصافی پر عائد کیا ہے۔ زیمبری نے مزید کہا کہ ملائیشیا فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہنگامی فنڈ کے طور پر ایک ملین رنگٹ ($212,000) فراہم کرے گا۔
ایک سینئر مصری اہلکار نے جمعرات کو بتایا کہ مصری حکومت نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے فرار ہونے والے فلسطینیوں کے لیے غزہ سے باہر راہداری قائم کرنے کی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ غزہ کے اندر محفوظ راہداریوں کے قیام اور محصور فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ جنگ پر بات چیت کے لیے ایرانی صدر سے فون پر بات کی ہے۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے جمعرات کو اطلاع دی کہ صدر ابراہیم رئیسی نے ولی عہد کو فون کیا ہے۔ ولی عہد نے فلسطینی کاز کے لیے کھڑے ہونے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو یقینی بنانے والے جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت میں مملکت کے غیر متزلزل موقف پر زور دیا۔
اسرائیلی فوج غزہ پر چھ روز سے مسلسل فضائی حملے کر رہی ہے لیکن اب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں ممکنہ زمینی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے لیکن سیاسی قیادت نے انھیں ابھی تک اس کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر فیصلہ کیا گیا تو فورسز زمینی کاروائی کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے تقریباً 360,000 ریزرو فوجی بھی طلب کر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: