ETV Bharat / international

اسرائیل غزہ سے اپنے ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے - اسرائیلی سپریم کورٹ

Israeli troop drawdown اسرائیلی فوج نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں پانچ بریگیڈز یا کئی ہزار فوجیوں کو غزہ سے واپس بلایا جائے گا۔ آئی ڈی ایف نے یہ نہیں بتایا کہ آیا کچھ فوجیوں کی واپسی جنگ کے نئے مرحلے کی عکاسی کرتی ہے۔

Israel is pulling thousands of troops from Gaza strip
Israel is pulling thousands of troops from Gaza strip
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 2, 2024, 9:06 AM IST

Updated : Jan 2, 2024, 11:37 AM IST

یروشلم: اسرائیلی فوج نے پیر کو تصدیق کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے اپنے ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے۔ اسرائیل کا یہ ایک ایسا قدم ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ایک طویل شدت کی جنگ کے بعد حماس کے خلاف کم شدت کی لڑائی کا اسرائیل نے فیصلہ کیا ہے۔ منصوبہ بند فوجیوں کے انخلا کی تصدیق اسی دن ہوئی ہے جب اسرائیل کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے متنازعہ عدالتی ترمیم کے منصوبے کے ایک اہم جز کو ختم کر دیا۔

اگرچہ یہ منصوبہ جنگی کوششوں سے براہِ راست منسلک نہیں ہے، لیکن یہ اسرائیل کے اندر تقسیم کا ذریعہ ضرور بنا تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ اس داخلی مسئلہ سے فوج نمٹ رہی تھی کہ اچانک 7 اکتوبر کو حماس کے مسلح جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ سیاست دانوں نے ملک میں اس تقسیم کو دوبارہ بھڑکانے اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

اپنے اعلان میں فوج نے کہا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں پانچ بریگیڈز یا کئی ہزار فوجیوں کو غزہ سے واپس بلایا جائے گا۔ اس دوران فوجیوں کو یا تو کچھ مزید تربیت دی جائے گی یا انھیں آرام دیا جائے گا۔ اس دوران ہنگامی حالات میں جنگ کے لیے بلائے گئے ریزرو فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو گھر بھیج دیا جائے گا۔ جنگ کے دوران ریزرو فوجیوں کو اپنی ملازمتوں پر جانے، اپنے کاروبار چلانے یا یونیورسٹی کی تعلیم پر واپس آنے سے روک دیا تھا جس سے اسرائیل کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے یہ نہیں بتایا کہ آیا کچھ فوجیوں کی واپسی جنگ کے نئے مرحلے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اتوار کو دیر گئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جنگ کے مقاصد کے لیے طویل لڑائی کی ضرورت ہے اور ہم اسی کے مطابق تیاری کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فوج کا یہ اقدام اسرائیلی رہنماؤں کے کم شدت کی مہم کے لیے وضع کیے گئے منصوبوں کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فلسطینیوں کیلئے 2023 خوفناک سال، ساڑھے 22 ہزار ہلاکتیں

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ شمالی غزہ کے بیشتر حصے پر آپریشنل کنٹرول کے قریب ہے جس سے وہاں فورسز کی ضرورت کم ہو گئی ہے۔ اس کے باوجود فلسطینی سرزمین کے دیگر علاقوں، خاص طور پر جنوب میں شدید لڑائی جاری ہے، جہاں حماس کی بہت سی افواج برقرار ہیں اور جہاں غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر نقل مکانی کر چکے ہیں۔

نتن یاہو نے غزہ میں حماس کے خاتمہ اور اس کے زیر حراست 100 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی تک فوجی کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک تقریباً 22,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 56 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

یروشلم: اسرائیلی فوج نے پیر کو تصدیق کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے اپنے ہزاروں فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے۔ اسرائیل کا یہ ایک ایسا قدم ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ایک طویل شدت کی جنگ کے بعد حماس کے خلاف کم شدت کی لڑائی کا اسرائیل نے فیصلہ کیا ہے۔ منصوبہ بند فوجیوں کے انخلا کی تصدیق اسی دن ہوئی ہے جب اسرائیل کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے متنازعہ عدالتی ترمیم کے منصوبے کے ایک اہم جز کو ختم کر دیا۔

اگرچہ یہ منصوبہ جنگی کوششوں سے براہِ راست منسلک نہیں ہے، لیکن یہ اسرائیل کے اندر تقسیم کا ذریعہ ضرور بنا تھا۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ اس داخلی مسئلہ سے فوج نمٹ رہی تھی کہ اچانک 7 اکتوبر کو حماس کے مسلح جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ سیاست دانوں نے ملک میں اس تقسیم کو دوبارہ بھڑکانے اور قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

اپنے اعلان میں فوج نے کہا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں پانچ بریگیڈز یا کئی ہزار فوجیوں کو غزہ سے واپس بلایا جائے گا۔ اس دوران فوجیوں کو یا تو کچھ مزید تربیت دی جائے گی یا انھیں آرام دیا جائے گا۔ اس دوران ہنگامی حالات میں جنگ کے لیے بلائے گئے ریزرو فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کو گھر بھیج دیا جائے گا۔ جنگ کے دوران ریزرو فوجیوں کو اپنی ملازمتوں پر جانے، اپنے کاروبار چلانے یا یونیورسٹی کی تعلیم پر واپس آنے سے روک دیا تھا جس سے اسرائیل کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے یہ نہیں بتایا کہ آیا کچھ فوجیوں کی واپسی جنگ کے نئے مرحلے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے اتوار کو دیر گئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جنگ کے مقاصد کے لیے طویل لڑائی کی ضرورت ہے اور ہم اسی کے مطابق تیاری کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فوج کا یہ اقدام اسرائیلی رہنماؤں کے کم شدت کی مہم کے لیے وضع کیے گئے منصوبوں کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فلسطینیوں کیلئے 2023 خوفناک سال، ساڑھے 22 ہزار ہلاکتیں

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ شمالی غزہ کے بیشتر حصے پر آپریشنل کنٹرول کے قریب ہے جس سے وہاں فورسز کی ضرورت کم ہو گئی ہے۔ اس کے باوجود فلسطینی سرزمین کے دیگر علاقوں، خاص طور پر جنوب میں شدید لڑائی جاری ہے، جہاں حماس کی بہت سی افواج برقرار ہیں اور جہاں غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر نقل مکانی کر چکے ہیں۔

نتن یاہو نے غزہ میں حماس کے خاتمہ اور اس کے زیر حراست 100 سے زائد یرغمالیوں کی رہائی تک فوجی کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک تقریباً 22,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 56 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

Last Updated : Jan 2, 2024, 11:37 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.