غزہ: اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 13 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جس میں ہفتے کے روز جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں ایک رہائشی مکان کو نشانہ بنایا گیا۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جب کہ فضائی حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مقامی ذرائع نے سنہوا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے ہفتے کی صبح وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلاح پر بھی حملہ کیا جس میں متعدد افراد جاں بحق یا زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں قائم وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حماس کے زیر کنٹرول انکلیو پر 15 حملے کیے جس کے نتیجے میں 162 افراد جاں بحق اور 296 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی جانب سے حملے کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک مجموعی تعداد 22,600 تک افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ وزارت کے مطابق کل متاثرین میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ حماس اسرائیل جنگ کے باعث ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ غزہ میں غذا کا شدید ترین بحران ہے۔ دریں اثناء 57,910 فلسطینی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فلسطینی تحریک حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر راکٹ حملے کیے۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور تقریباً 240 دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔ اسرائیل نے جوابی حملے شروع کیے اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا اور حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔
قطر نے گذشتہ سال 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک معاہدے کی ثالثی کی تھی جس میں عارضی جنگ بندی اور کچھ قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل بھی شامل تھی۔ جنگ بندی میں کئی بار توسیع کی گئی اور یکم دسمبر 2023 کو اس کی میعاد ختم ہو گئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 100 سے زائد یرغمالی ابھی تک غزہ میں حماس کے قبضے میں ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے گھر کے باہرمظاہرہ
وہیں دوسری جانب اسرائیلی مظالم غزہ سمیت مسجد الاقصی کے اطراف میں بھی جاری ہیں۔ اسرائیلی پولیس نے ہر ہفتے کی طرح اس بار بھی مسجد الاقصی میں نماز ادا کرنے والوں کے خلاف سخت مداخلت کی ہے۔ نماز سے قبل مسجد الاقصی کے اطراف میں لوہے کی باڑیں لگاتے ہوئے پولیس نے فلسطینیوں کو آگے جانے سے روکا۔ مسجد الاقصی کے اطراف میں سڑکوں پر نماز ادا کرنے والوں کو بھی اسرائیلی پولیس نے روکا جس پر مد بھیڑ ہوئی جس میں کیمیائی مواد اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔
( آئی اے این ایس مشمولات )