ETV Bharat / international

Israel on Iran US Deal ایران امریکہ کے درمیان ممکنہ سمجھوتے کو اسرائیل قبول کر سکتا ہے، اسرائیلی سینئرقانون ساز

صہیونی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ نے واشنگٹن ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر ہونے والے نئے مذاکرات کو ایک افہام و تفہیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔ یہ ویسا معاہدہ نہیں ہوگا جو 2015 میں ہو رہا تھا اور جسے 2018 میں سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ختم کردیا تھا۔

author img

By

Published : Jun 18, 2023, 6:34 PM IST

Israel could accept US Iran nuclear understanding says Israeli senior lawmaker
ایران امریکہ کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کو اسرائیل قبول کر سکتا ہے، اسرائیلی سینئرقانون ساز

یروشلم: اسرائیل کے ایک سینئر قانون ساز نے کہا کہ اگر اسرائیل تہران کے جوہری پروگرام کی کڑی نگرانی میں شامل ہو تو وہ ایران امریکہ کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کو قبول کر سکتا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلسٹائن نے ہفتے کے روز نشر اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ ایسے اقدامات کا خاکہ تیار کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ ان اقدامات میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ان اقدامات کو امریکی کانگریس کی طرف سے نظرثانی کرنے والے معاہدے کی بجائے ایک "افہام و تفہیم" کے طور پر دیکھا جائے گا۔ یہ ویسا معاہدہ نہیں ہوگا جو 2015 میں ہو رہا تھا اور جسے 2018 میں سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ختم کردیا تھا۔

یولی ایڈلسٹائن نے کہا کہ یہ وسیع دائرہ کار کا معاہدہ نہیں ہے۔ یہ مفاہمتی یادداشت کی طرح کا ایک چھوٹا معاہدہ ہے۔ میرے خیال میں اگر حقیقی نگرانی کی جائے تو اسرائیل اس طرح کے سمجھوتے کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے یولی ایڈلسٹائن کے اس حالیہ بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ منگل کو نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ہمارا موقف واضح ہے۔ ایران کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ اسرائیل کو پابند نہیں کرے گا۔ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ممکنہ افہام و تفہیم کا ایک بنیادی عنصر جو ابھی تک غیر واضح ہے وہ یہ ہے کہ ایران اپنی یورینیم کی افزودگی کو کس حد تک لگام دینے پر راضی ہوگا۔ نیتن یاہو کے حلقے میں اسرائیلی حکام نے اس ماہ اس معاملے پر ممکنہ طور پر مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے۔نیتن یاہو کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ اسرائیل کو کسی بھی نئی تفہیم میں اتنا نقصان نظر نہیں آیا جتنا 2015 کے معاہدے میں تھا۔ 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے میں ناکام ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران پر کچھ حدود بحال کرنے کی امید کر رہی ہے تاکہ اسے ایسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے جس سے اسرائیل کو خطرہ ہو اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے۔ (یو این آئی)

یروشلم: اسرائیل کے ایک سینئر قانون ساز نے کہا کہ اگر اسرائیل تہران کے جوہری پروگرام کی کڑی نگرانی میں شامل ہو تو وہ ایران امریکہ کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کو قبول کر سکتا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ یولی ایڈلسٹائن نے ہفتے کے روز نشر اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ ایسے اقدامات کا خاکہ تیار کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔ ان اقدامات میں ایرانی ایٹمی پروگرام کو محدود کرنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ان اقدامات کو امریکی کانگریس کی طرف سے نظرثانی کرنے والے معاہدے کی بجائے ایک "افہام و تفہیم" کے طور پر دیکھا جائے گا۔ یہ ویسا معاہدہ نہیں ہوگا جو 2015 میں ہو رہا تھا اور جسے 2018 میں سابق امریکی صدر ٹرمپ نے ختم کردیا تھا۔

یولی ایڈلسٹائن نے کہا کہ یہ وسیع دائرہ کار کا معاہدہ نہیں ہے۔ یہ مفاہمتی یادداشت کی طرح کا ایک چھوٹا معاہدہ ہے۔ میرے خیال میں اگر حقیقی نگرانی کی جائے تو اسرائیل اس طرح کے سمجھوتے کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے یولی ایڈلسٹائن کے اس حالیہ بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ منگل کو نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ہمارا موقف واضح ہے۔ ایران کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ اسرائیل کو پابند نہیں کرے گا۔ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے ہر ضروری اقدام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ممکنہ افہام و تفہیم کا ایک بنیادی عنصر جو ابھی تک غیر واضح ہے وہ یہ ہے کہ ایران اپنی یورینیم کی افزودگی کو کس حد تک لگام دینے پر راضی ہوگا۔ نیتن یاہو کے حلقے میں اسرائیلی حکام نے اس ماہ اس معاملے پر ممکنہ طور پر مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے۔نیتن یاہو کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے کہا کہ اسرائیل کو کسی بھی نئی تفہیم میں اتنا نقصان نظر نہیں آیا جتنا 2015 کے معاہدے میں تھا۔ 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے میں ناکام ہونے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران پر کچھ حدود بحال کرنے کی امید کر رہی ہے تاکہ اسے ایسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے جس سے اسرائیل کو خطرہ ہو اور خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جائے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.