تل ابیب: اسرائیل نے حماس کے وحشیانہ حملے کو جنگی جرم قرار دیا ہے۔ جس میں غیر معمولی حملے میں اسرائیلی فوجی سمیت کم از کم 600 افراد کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ اتوار کے روز اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حماس کا وحشیانہ حملہ جنگی جرم ہے۔خواتین اور بچوں کو یرغمال بنانا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ اسلام کے بھی خلاف ہے۔
ہگاری نے مزید کہا کہ جس نے اس حملے میں حصہ لیا وہ اس کی قیمت ادا کرے گا۔ جنگ مشکل ہے اور آگے مشکل بھرے دن ہیں۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) مضبوط ہے اور اپنی پوری طاقت استعمال کرے گا۔ واضح رہے کہ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، اس سے قبل ہگاری نے کہا تھا کہ حماس کے جنگجووں کی تلاش غزہ کے کئی محصور قصبوں میں جاری ہے اور غزہ کے اندر 400 سے زیادہ جنگجو مارے جا چکے ہیں اور درجنوں کو قید کر لیا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے ہی مطابق اتوار کے روز اسرائیلی ڈیفنس فورسز اور حماس کے درمیان لڑائی میں اب تک کم از کم 313 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 313 فلسطینی ہلاک اور 1990 زخمی ہوئے ہیں۔
حماس کے جنگجوؤں کے غیر معمولی اچانک حملے کے ایک دن بعد اسرائیلی فوجی جنوبی اسرائیل کی گلیوں میں حماس کے جنگجوؤں سے لڑ رہے ہیں اور غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ شمالی اسرائیل میں لبنان کے حزب اللہ عسکریت پسند گروپ کے ساتھ حملوں کے ایک مختصر جھڑپ نے وسیع تر تنازعے کے خدشات کو جنم دے دیا۔ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: