ETV Bharat / international

اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں تقریباً 700 نئی سیٹلمنٹ یونٹس کی منظوری دے دی

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 10, 2024, 7:53 AM IST

NEW SETTLEMENT PERMISSION غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ لیکن اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی یہودی بستیوں کو آباد کرنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اب اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے تقریباً 700 ہاؤسنگ یونٹس کو منظوری دے دی ہے۔

ISRAEL APPROVES NEARLY 700 NEW SETTLEMENT UNITS IN EAST JERUSALEM
ISRAEL APPROVES NEARLY 700 NEW SETTLEMENT UNITS IN EAST JERUSALEM

یروشلم: آبادکاری مخالف نگرانی کرنے والے گروپ، ار امیم کے مطابق مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے تقریباً 700 ہاؤسنگ یونٹس کو ایک مقامی کمیٹی نے منگل کو حتمی منظوری دے دی ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے اور غزہ جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب حماس کے مطالبات کا اعادہ کر رہے تھے۔ 2010 میں اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن کے دورے کے دوران اسی طرح کا اعلان اس وقت ایک سفارتی واقعہ کا سبب بنا تھا۔

گیوٹ ہا شیکڈ ڈیولپمنٹ مشرقی یروشلم کے جنوبی کنارے پر کئی بستیاں بسائی گئی ہیں، جن میں سے کئی مکمل رہائشی محلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بستیاں دو ریاستی حل کی امیدوں کو مزید کمزور کررہی ہیں۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور اب تقریباً 7 لاکھ یہودی آباد کار دونوں علاقوں میں تعمیر کی گئی بستیوں میں رہتے ہیں۔ فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے لیے دونوں علاقوں کے خواہاں ہیں۔

ایر امیم کے ایک محقق، اویو تاتارسکی کا کہنا ہے کہ 1,500 آباد کار گھروں کے لیے ایک اور منصوبہ صرف ایک ہفتے قبل منظور کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں آباد کاری کی منصوبہ بندی جنگ سے متاثر نہیں ہوئی ہے۔ تاتارسکی کے مطابق غزہ میں جاری جنگ سے بستیوں کی تعمیر پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی مالیت 60 ارب ڈالر تک پہنچ گئی

اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا غیر منقسم دارالحکومت سمجھتا ہے۔ لیکن اس کے مشرقی سیکٹر سے الحاق کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ تاتارسکی کے مطابق بیت صفا پہلے ہی زیادہ تر یہودی بستیوں سے گھرا ہوا ہے اور گیوٹ ہا شیکڈ ڈیولپمنٹ اس کی ترقی کو روک رہا ہے۔

یروشلم: آبادکاری مخالف نگرانی کرنے والے گروپ، ار امیم کے مطابق مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے تقریباً 700 ہاؤسنگ یونٹس کو ایک مقامی کمیٹی نے منگل کو حتمی منظوری دے دی ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے تھے اور غزہ جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب حماس کے مطالبات کا اعادہ کر رہے تھے۔ 2010 میں اس وقت کے نائب صدر جو بائیڈن کے دورے کے دوران اسی طرح کا اعلان اس وقت ایک سفارتی واقعہ کا سبب بنا تھا۔

گیوٹ ہا شیکڈ ڈیولپمنٹ مشرقی یروشلم کے جنوبی کنارے پر کئی بستیاں بسائی گئی ہیں، جن میں سے کئی مکمل رہائشی محلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ بستیاں دو ریاستی حل کی امیدوں کو مزید کمزور کررہی ہیں۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا اور اب تقریباً 7 لاکھ یہودی آباد کار دونوں علاقوں میں تعمیر کی گئی بستیوں میں رہتے ہیں۔ فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کے لیے دونوں علاقوں کے خواہاں ہیں۔

ایر امیم کے ایک محقق، اویو تاتارسکی کا کہنا ہے کہ 1,500 آباد کار گھروں کے لیے ایک اور منصوبہ صرف ایک ہفتے قبل منظور کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں آباد کاری کی منصوبہ بندی جنگ سے متاثر نہیں ہوئی ہے۔ تاتارسکی کے مطابق غزہ میں جاری جنگ سے بستیوں کی تعمیر پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی مالیت 60 ارب ڈالر تک پہنچ گئی

اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا غیر منقسم دارالحکومت سمجھتا ہے۔ لیکن اس کے مشرقی سیکٹر سے الحاق کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ تاتارسکی کے مطابق بیت صفا پہلے ہی زیادہ تر یہودی بستیوں سے گھرا ہوا ہے اور گیوٹ ہا شیکڈ ڈیولپمنٹ اس کی ترقی کو روک رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.