اسٹاک ہوم: سویڈن کی حکومت نے اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن مجید کو جلانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام فوبک فعل قرار دیا ہے۔ قابل ذکر ہے سویڈن کا یہ بیان بین الاقوامی اسلامی ادارہ اسلامی تعاون تنظم ( او آئی سی) کی جانب سے ہنگامی اجلاس منعقد کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں سویڈن حکومت سے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی مستقبل میں بے حرمتی سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سویڈن وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ سویڈن کی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ سویڈن میں مظاہریں کی طرف سے کیے جانے والے اسلامو فوبک اعمال مسلمانوں کے لیے ناگوار ہو سکتے ہیں۔ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو کسی بھی طرح سے سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔
یہ مذمت سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی جانب سے مستقبل میں قرآن کی بے حرمتی سے بچنے کے لیے اجتماعی اقدامات کے مطالبے کے جواب میں سامنے آئی ہے۔ 57 رکن ممالک پر مشتمل او آئی سی نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر ردعمل ظاہر کرنے کے لیے اپنے جدہ ہیڈ کوارٹر میں ایک ہنگامی میٹنگ کی۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، او آئی سی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ قرآن کے نسخوں کی بے حرمتی کے واقعات کی تکرار کو روکنے کے لیے متحد اور اجتماعی اقدامات کریں۔ قرآن یا کسی اور مقدس متن کو جلانا ایک جارحانہ اور توہین آمیز عمل اور ایک واضح اشتعال انگیزی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ایران نے سویڈن کے سفارت خانے کے انچارج کو قرآن پاک جلانے پر طلب کیا
- سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی، مسلم ممالک کا اظہار افسوس
سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کہ نسل پرستی، زینو فوبیا اور متعلقہ عدم برداشت کے اظہار کی سویڈن یا یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہیں وزارت نے مزید یہ بھی کہا کہ سویڈن کے پاس اجلاس، اظہار اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر محفوظ حق ہے۔ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے بعد عراق، کویت، متحدہ عرب امارات اور مراکش سمیت کئی ممالک نے سویڈن کے سفیروں کو طلب کرکے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر احتجاج درج کیا ہے۔