نئی دہلی: ذرائع کے مطابق معروف اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو عمان میں حراست میں لے کر بھارتی ایجنسیوں کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں اس سلسلے میں عمانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ دراصل ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت کی مطلوبہ فہرست میں سب سے اوپر ہے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک 23 مارچ کو عمان میں مذہبی خطبہ دینے کے لیے مدعو ہیں۔ جس کی وجہ سے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں عمان کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ایسی خبر ہے کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو انھیں مقامی قوانین کے مطابق حراست میں لے لیا جائے گا اور پھر ملک بدر بھی کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک کو عمان میں دو اہم لیکچر دینے کی دعوت دی گئی ہے جس میں سے ایک "قرآن ایک عالمی ضرورت" ہے، جس کا اہتمام عمان کی وزارت اوقاف اور مذہبی امور نے کیا ہے، جس کا شیڈول 23 مارچ (رمضان کا پہلا دن) ہے۔ جبکہ دوسرا لیکچر "پیغمبر محمدﷺ انسانیت کے لیے رحمت" 25 مارچ کو تجویز کیا گیا ہے۔رپورٹس کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ عمان کے حکام ڈاکٹر ذاکر نائیک کو وہاں اترنے کے بعد حراست میں لے لیں گے اور پھر بھارتی ایجنسیوں کو اس کی تحویل میں دے دیں گے۔ اس معاملے کو بھارتی وزارت خارجہ نے عمان کے سفیر کے ساتھ بھی اٹھایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Zakir Naik in Qatar معروف اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران مذہبی لیکچرز دیں گے
- Qatar on Zakir Naik ڈاکٹر ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا، قطر
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے گزشتہ سال فیفا ورلڈ کپ کے دوران عمان کا دورہ کیا تھا۔ جہاں ان کے مذہبی خطبات کی وجہ سے عمان کے ممکنہ دورے نے بہت بڑا تنازعہ کھڑا کر دیا تھا اور بعد میں عمانی حکام نے فیفا کے دوران ان کے مجوزہ خطبات کو منسوخ کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے الزام میں بھارت کو مطلوب ہیں وہ 2017 سے ملائیشیا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔