لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے منگل کو زمان پارک پہنچنے والی پولیس ٹیم کے ساتھ پی ٹی آئی کارکنوں کے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور تصادم میں اسلام آباد کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) شہزاد بخاری سمیت سو سے زائد کارکنان زخمی بھی ہوگئے۔ لاہور میں واقع عمران خان کے رہائش گاہ پر رات بھر پولیس، رینجرز کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کے گولے داغتے رہے لیکن پولیس ابھی تک اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
-
اپنی قوم کے لئے میرا پیغام!pic.twitter.com/Dv3i9X0S1J
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">اپنی قوم کے لئے میرا پیغام!pic.twitter.com/Dv3i9X0S1J
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023اپنی قوم کے لئے میرا پیغام!pic.twitter.com/Dv3i9X0S1J
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 14, 2023
اس تصادم میں کئی پی ٹی آئی کے کارکنان بھی زخمی ہوئے ہیں جو کہ عمران خان کو گرفتاری سے بچانے کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ وہیں عمران خان نے رات کے وقت ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتشار سے بچنے کے لیے میں نے اپنی عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے شوریٹی بانڈ بھی جاری کیا ہے اور اب میری گرفتاری کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا لیکن یہ لندن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے پھر سے غیر قانونی کاروائی کے لیے تیار ہیں۔
-
زمان پارک میں ایک بار پھر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ جاری۔#زمان_پارک_پہنچو pic.twitter.com/OHrycQBFjk
— PTI (@PTIofficial) March 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">زمان پارک میں ایک بار پھر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ جاری۔#زمان_پارک_پہنچو pic.twitter.com/OHrycQBFjk
— PTI (@PTIofficial) March 15, 2023زمان پارک میں ایک بار پھر پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ جاری۔#زمان_پارک_پہنچو pic.twitter.com/OHrycQBFjk
— PTI (@PTIofficial) March 15, 2023
پی ٹی آئی کارکناں کا الزام ہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے جن واٹر کینین کا استعمال کیا اس میں کیمیکل ملا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے آنھوں میں جلن شروع ہوگئی لیکن وہ کارکنا ن اپنے کپتان کو بچانے کے لیے محاذ پر رات بھر ڈٹے رہے، جس کی وجہ سے عمران خان کو ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں خان نے اپنے حامیوں سے باہر آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سوچتے ہیں کہ میرے گرفتار ہونے سے ملک سو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کو انہیں غلط ثابت کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے کچھ ہوجاتا ہے اور مجھے جیل بھیج دیا جاتا یا مجھے مار دیا جاتا ہے تو آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ آپ عمران خان کے بغیر بھی لڑ سکتے ہیں اور ان چوروں کی اور ملک کے لئے فیصلہ کرنے والوں کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
وہیں عمران خان کے پارٹی کے حامیوں نے پولیس کریک ڈاون کے خلاف ملک کے بیشتر علاقوں جیسے کراچی اور پشاور میں مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور جگہ جگہ سڑک کو جام کر رہے ہیں۔ادھر پشاور میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی بڑی تعداد نے پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ پریس کلب پر مظاہرہ کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے شیرشاہ سوری روڈ بلاک کر دیا اور گورنر ہاؤس کی طرف مارچ کیا۔ آج اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرے گی۔ سیشن عدالت میں عمران خان کی عدم پیشی کی وجہ سے وارنٹ جاری کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر لیڈر مریم نواز نے کہا کہ اگر کوئی پولیس افسر یا اہلکار زخمی ہوا تو خان کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے تاہم کہا کہ حکام خان کو گرفتار کر کے عدالت کی ہدایات کے مطابق عدالت میں پیش کریں گے۔