اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت میں توسیع کر دی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اسلام آباد میں ایک ریلی کے دوران دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور 9 مئی کے واقعات کے بعد درج 6 مقدمات میں گرفتاری روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے ان کی 10 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
قابل ذکر ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران کی ضمانت میں تین دن کی توسیع کرتے ہوئے انہیں اسی وقت کے اندر متعلقہ احتساب عدالت سے رجوع کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔ جس کے بعد عمران خان اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بھی پیش ہوئے جہاں پر عدالت نے 19 جون تک ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کو مختلف کیسز میں دی جانے والی ضمانتوں کی تاریخ آج ختم ہورہی تھی جس کی وجہ سے انھیں آج عدالت میں پیش ہونا تھا۔ 12 مئی کو عدالت نے ایک ہدایت جاری کرتے ہوئے حکام کو 15 مئی تک ملک بھر میں درج نامعلوم کیسز سمیت مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی کے سربراہ کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ بعد ازاں سماعت میں عدالت نے گرفتاری پر پابندی 31 مئی تک بڑھا دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
ذرائع کے مطابق آج ہی عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کو غیر مؤثر قرار دے دیا کیونکہ احتساب کی ٹیم نے عدالت میں کہا کہ انھیں بشری بی بی کو گرفتار نہیں کرنا ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اس سے قبل عمران خان کا نام 190 ملین پاؤنڈ (60 ارب روپے) کے نیشنل کرائم ایجنسی اسکینڈل میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں ڈال دیا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان، بشریٰ بی بی اور دیگر کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سیکڑوں کنال اراضی مبینہ طور پر حاصل کرنے کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو 190 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا ہے۔