اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ نے مسلسل عدم پیشی کی وجہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا تھا جس کی وجہ سے عمران خان نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلینج کیا جہاں کیس کی سماعت ہونے کے بعد جج نے عمران خان کی گرفتاری وارنٹ منسوخ کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت دی کہ عمران خان کو کل عدالت پیش ہونے کا موقع دیا جائے اور اسلام آباد پولیس سیکیورٹی مہیا کرنے کیلئے اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ وہ کل عدالت میں خود پیش ہو جائیں گے اس لیے پولیس کو گرفتاری سے روکا جائے۔ قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل اسی کیس میں عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس لاہور ان کے رہائش گاہ زمان پارک پہنچی تھی جہاں پر ان کے معاونت کے لیے لاہور پولیس اور رینجرز بھی موجود تھے۔ اس دوران پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان سخت تصادم بھی ہوا اور دونوں طرف سے کئی لوگ زخمی بھی ہوئے لیکن عمران خان کے سپورٹرز کے سخت مزاحمت کی وجہ سے اسلام آباد کی پولیس اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
اسلام آباد کے فیصلے سے قبل آج عمران خان نے ٹویٹ کرکے کہا کہ وہ ملک اور جمہوریت کی خاطر کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اپنے ٹویٹ میں خان نے کہا، میں ملک کے مفادات، ترقی اور جمہوریت کے لیے 'چوروں اور لٹیروں' کے علاوہ کسی سے بھی بات کرنے اور کوئی بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کبھی کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن میرے خلاف ابھی بھی 85 مقدمات درج ہیں۔ اگر کوئی ان معاملات میں قانون کی خلاف ورزی ثابت کر دے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- Tosha Khana Case عمران خان اب بھی سرینڈر کردیں تو میں آئی جی کو گرفتاری سے روک دوں گا، جج
- Imran Khans Possible Arrest عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش، آنسو گیس کی شدید شیلنگ کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مفرور قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیل جانے کے ڈر سے پاکستان واپس نہیں آرہے ہیں۔ اگر آپ مجھے جیل میں بھی ڈال دیں گے تو پاکستان کے لوگ آپ کا ایسا استقبال کریں گے کہ آپ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔ حکومت پاکستان میری غیر موجودگی میں الیکشن کرانا چاہتی ہے جس سے یہ یقینی ہوسکے کہ چور اور لٹیرے جیت جائیں اور حکومت میں برقرار رہیں۔ خان نے کہا کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گے۔