افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کے روز سکھوں کے ایک گورودوارے پر ہوئے حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے،اس حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے تھے،خلیج ٹائمز نے اتوار کو اس کی اطلاع فراہم کی
داعش نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں اس نے کہا کہ یہ حملہ پیغمبر اسلام پر کئے گئے توہین آمیز تبصروں کا جواب تھا ۔ قومی ٹیلی ویژن چینل پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما نوپور شرما نے یہ بات کہی تھی، جس کی کئی مسلم اکثریتی ممالک نے مذمت کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سنیچر کی صبح دھماکہ خیزمواد سے لیس ایک گاڑی میں گوردوارے کے باہر دھماکہ ہوا ۔ اس دوران ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گیا ۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نےشدت پسندوں کو گوردوارہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے تقریباً تین گھنٹے تک اپنی کوششیں جاری رکھیں ۔ تنظیم نے کہا کہ اس گوردوارہ کو چار ہتھ گولوں اور ایک کار میں رکھے ہوئے بم سے نشانہ بنایا جانا تھا۔
مزید پڑھیں:Kabul Blast: کابل میں کار دھماکہ، 6 افراد ہلاک
اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان کا کہا ہے کہ انھوں نے ملک کو شدت پسندانہ حملوں سے بچانے کے لیے افغانستان کے سکیورٹی نظام میں خاطر خواہ بہتری کی ہے ۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہاں شدت پسندانہ حملوں کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
یو این آئی