ETV Bharat / international

Protest In Iran عدلیہ بدامنی پھیلانے والے مظاہرین کو سخت سزا دیں، ایرانی قانون سازوں کا مطالبہ

ایرانی قانون سازوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں میں حصہ لینے، بدامنی پھیلانے اور ان کی مدد کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن 290 قانون سازوں میں سے 227 قانون سازوں نے مظاہرین کے خلاف سخت فیصلے کا عدلیہ سے یہ مطالبہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔Protest In Iran

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Nov 8, 2022, 3:12 PM IST

تہران: ایرانی قانون سازوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں میں حصہ لینے، بدامنی پھیلانے اور ان کی مدد کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔ ایران میں مظاہرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ارکان کا عدلیہ سے کہنا ہے کہ ان فسادات کرنے والوں کے ساتھ میں فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔ 'جیسا کہ سالہاسال سے ایرانی اسلامی جمہوریہ ان اختلاف کرنے والوں کو دبانے کے لیے سخت کوشش کرتا آیا ہے۔Protest In Iran

ایران کے طول و عرض میں احتجاجی مظاہرے مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سولہ ستمبر سے شروع ہوئے تھے، جو اب تک جاری ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن 290 قانون سازوں میں سے 227 قانون سازوں نے مظاہرین کے خلاف سخت فیصلے کا عدلیہ سے یہ مطالبہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔

مظاہرین کے خبر رساں ادارے HRANA کے مطابق ' اب تک 318 مظاہروں کے دوران 318 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 49 کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ سکیورٹی اہلکار جو اب تک ہلاک ہوئے ہیں ان کی تعداد 38 ہے۔' البتہ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ 46 سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

ایرانی رہنماوں نے اس بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد ان مظاہرین کے خلاف سختی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی رہنما بد امنی کے ان واقعات کے پیچھے ایران کے دشمنوں کا ہاتھ ہونے کی بات کرتے ہیں، جن میں امریکہ کو بھی ملوث قرار دیتے ہیں۔

دوسری طرف ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے اتوار کے روز بھی جاری رہے۔ مظاہروں کا یہ سلسلہ تہران سے شمالی شہر یزد، رشت سمیت مختلف جگہوں پر مظاہرین باہر نکلے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم ہیں۔

کرد صوبے کے شہر ماریوان میں حقوق گروپ ہنگا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہجوم پر فائرنگ کر دی۔ یہ لوگ ہلاک ہونے والی خاتون نسرین قادری کے جنازے کے بعد مظاہرہ کررہے تھے۔سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نسرین کو پہلے سے عارضہ قلب کا مسئلہ تھا اور اس کی موت زہر خورانی سے ہوئی۔ تاہم حقوق گروپ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیونکہ اس سے قبل مہسا امینی کا واقعہ ہو چکا ہے۔ اس کے بارے میں بھی سرکاری طور پر یہی کہا گیا تھا۔

سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نسرین کو پہلے سے عارضہ قلب کا مسئلہ تھا اور اس کی موت زہر خورانی سے ہوئی۔ تاہم حقوق گروپ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیونکہ اس سے قبل مہسا امینی کا واقعہ ہو چکا ہے۔ اس کے بارے میں بھی سرکاری طور پر یہی کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Protest In Iran ایرانی سکیورٹی فورسز کی مبینہ تشدد سے ہلاک لڑکی کی ماں کی خودکشی

یو این آئی

تہران: ایرانی قانون سازوں نے عدلیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مظاہروں میں حصہ لینے، بدامنی پھیلانے اور ان کی مدد کرنے والے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔ ایران میں مظاہرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ارکان کا عدلیہ سے کہنا ہے کہ ان فسادات کرنے والوں کے ساتھ میں فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے۔ 'جیسا کہ سالہاسال سے ایرانی اسلامی جمہوریہ ان اختلاف کرنے والوں کو دبانے کے لیے سخت کوشش کرتا آیا ہے۔Protest In Iran

ایران کے طول و عرض میں احتجاجی مظاہرے مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سولہ ستمبر سے شروع ہوئے تھے، جو اب تک جاری ہیں۔ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن 290 قانون سازوں میں سے 227 قانون سازوں نے مظاہرین کے خلاف سخت فیصلے کا عدلیہ سے یہ مطالبہ ایک مشترکہ بیان میں کیا ہے۔

مظاہرین کے خبر رساں ادارے HRANA کے مطابق ' اب تک 318 مظاہروں کے دوران 318 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 49 کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ سکیورٹی اہلکار جو اب تک ہلاک ہوئے ہیں ان کی تعداد 38 ہے۔' البتہ سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ 46 سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

ایرانی رہنماوں نے اس بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد ان مظاہرین کے خلاف سختی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی رہنما بد امنی کے ان واقعات کے پیچھے ایران کے دشمنوں کا ہاتھ ہونے کی بات کرتے ہیں، جن میں امریکہ کو بھی ملوث قرار دیتے ہیں۔

دوسری طرف ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے اتوار کے روز بھی جاری رہے۔ مظاہروں کا یہ سلسلہ تہران سے شمالی شہر یزد، رشت سمیت مختلف جگہوں پر مظاہرین باہر نکلے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم ہیں۔

کرد صوبے کے شہر ماریوان میں حقوق گروپ ہنگا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہجوم پر فائرنگ کر دی۔ یہ لوگ ہلاک ہونے والی خاتون نسرین قادری کے جنازے کے بعد مظاہرہ کررہے تھے۔سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نسرین کو پہلے سے عارضہ قلب کا مسئلہ تھا اور اس کی موت زہر خورانی سے ہوئی۔ تاہم حقوق گروپ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیونکہ اس سے قبل مہسا امینی کا واقعہ ہو چکا ہے۔ اس کے بارے میں بھی سرکاری طور پر یہی کہا گیا تھا۔

سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نسرین کو پہلے سے عارضہ قلب کا مسئلہ تھا اور اس کی موت زہر خورانی سے ہوئی۔ تاہم حقوق گروپ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیونکہ اس سے قبل مہسا امینی کا واقعہ ہو چکا ہے۔ اس کے بارے میں بھی سرکاری طور پر یہی کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:Protest In Iran ایرانی سکیورٹی فورسز کی مبینہ تشدد سے ہلاک لڑکی کی ماں کی خودکشی

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.