ETV Bharat / international

Iran US prisoner swap ایران امریکہ قیدیوں کا تبادلہ، چھ ارب ڈالر دوحہ کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل

ایران میں زیر حراست پانچ امریکی شہری معاہدے کے بعد قطر پہنچ گئے ہیں۔ معاہدے کی صورت میں تہران کے غیر منجمد فنڈ سے دوحہ کے بینک اکاؤنٹ میں 6 بلین ڈالر منتقل بھی کر دیے گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں اہم کردار ادا کرنے پر قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کا شکریہ ادا کیا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 18, 2023, 9:07 PM IST

دوحہ: ایران نے اپنی حراست میں موجود 5 امریکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔ ایران کی جانب سے امریکی قیدیوں کی رہائی قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی ثالثی کے بعد ایک معاہدے کی صورت میں ہوا۔ معاہدے کے مطابق امریکہ نے ایران کے 6 ارب ڈالرز کے منجمد اثاثوں کو بھی قطر کے ایک بینک میں منتقل کیا ہے جبکہ 5 ایرانی شہریوں کو رہا کیا گیا ہے جو قطر کے شہر دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ ایران کی جانب سے امریکی شہریوں طیارے میں بیٹھنے کی اجازت اسی وقت ملی جب منجمد اثاثوں کی منتقلی مکمل ہوئی، قیدیوں کو پہلے مرحلے میں قطر لے جایا گیا ہے، جہاں سے انہیں واشنگٹن منتقل کیا جائے گا۔

امریکی صدر بائیڈن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں کردار ادا کرنے پر قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، ان دونوں نے کئی مہینوں کی مشکل اور اصولی امریکی سفارت کاری کے دوران اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد کی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس معاہدے سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری آئے گی یا نہیں۔

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران کو منتقل کی جانے والی رقم کو صرف ایسی اشیا کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جن پر پابندیاں عائد نہیں۔ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اس معاہدے پر ریپبلکن جماعت کے رہنماؤں نے شدید تنقید کی ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کانگریس میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مائیکل مئیکوئل نے کہا کہ جو بائیڈن ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں:

گزشتہ ہفتے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کے بعد تہران جہاں ضروری سمجھے گا وہاں 6 بلین ڈالر خرچ کرے گا۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد چھ ارب ڈالر مالیت کے ایرانی فنڈز پر سے پابندی ہٹا دی گئی تھی، جسے جنوبی کوریا کے بینک کھاتوں سے قطر میں منتقل کیا جائے گا۔ امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ تہران صرف انسانی ضروریات کے لیے خرچ کرنے کے قابل ہوگا اور یہ اخراجات کا عمل امریکی کنٹرول میں ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت ایران نے امریکہ کے 5 شہریوں کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظر بند کر دیا۔ رہائی کے بعد نظر بند کیے گئے 5 میں سے 3 قیدیوں کے نام سیامک نمازی، عماد شرغی اور مراد طہباز بتائے گئے تھے جبکہ باقی 2 کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ 51 سالہ سیامک نمازی کو پہلی بار 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں سکیورٹی الزامات پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ 58 سالہ عماد شرغی کی بہن کے مطابق بھائی کو اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 67 سالہ تاجر اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ماہر مراد طہباز کو جنوری 2018 میں ماحولیاتی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

دوحہ: ایران نے اپنی حراست میں موجود 5 امریکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔ ایران کی جانب سے امریکی قیدیوں کی رہائی قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کی ثالثی کے بعد ایک معاہدے کی صورت میں ہوا۔ معاہدے کے مطابق امریکہ نے ایران کے 6 ارب ڈالرز کے منجمد اثاثوں کو بھی قطر کے ایک بینک میں منتقل کیا ہے جبکہ 5 ایرانی شہریوں کو رہا کیا گیا ہے جو قطر کے شہر دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ ایران کی جانب سے امریکی شہریوں طیارے میں بیٹھنے کی اجازت اسی وقت ملی جب منجمد اثاثوں کی منتقلی مکمل ہوئی، قیدیوں کو پہلے مرحلے میں قطر لے جایا گیا ہے، جہاں سے انہیں واشنگٹن منتقل کیا جائے گا۔

امریکی صدر بائیڈن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں کردار ادا کرنے پر قطر، عمان، سوئٹزرلینڈ اور جنوبی کوریا کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں، ان دونوں نے کئی مہینوں کی مشکل اور اصولی امریکی سفارت کاری کے دوران اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد کی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس معاہدے سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری آئے گی یا نہیں۔

امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایران کو منتقل کی جانے والی رقم کو صرف ایسی اشیا کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جن پر پابندیاں عائد نہیں۔ جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے کیے جانے والے اس معاہدے پر ریپبلکن جماعت کے رہنماؤں نے شدید تنقید کی ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کانگریس میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ مائیکل مئیکوئل نے کہا کہ جو بائیڈن ماضی کی غلطیوں کا اعادہ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں:

گزشتہ ہفتے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنے کے بعد تہران جہاں ضروری سمجھے گا وہاں 6 بلین ڈالر خرچ کرے گا۔ اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد چھ ارب ڈالر مالیت کے ایرانی فنڈز پر سے پابندی ہٹا دی گئی تھی، جسے جنوبی کوریا کے بینک کھاتوں سے قطر میں منتقل کیا جائے گا۔ امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ تہران صرف انسانی ضروریات کے لیے خرچ کرنے کے قابل ہوگا اور یہ اخراجات کا عمل امریکی کنٹرول میں ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت ایران نے امریکہ کے 5 شہریوں کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظر بند کر دیا۔ رہائی کے بعد نظر بند کیے گئے 5 میں سے 3 قیدیوں کے نام سیامک نمازی، عماد شرغی اور مراد طہباز بتائے گئے تھے جبکہ باقی 2 کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ 51 سالہ سیامک نمازی کو پہلی بار 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں سکیورٹی الزامات پر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ 58 سالہ عماد شرغی کی بہن کے مطابق بھائی کو اپریل 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 67 سالہ تاجر اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ماہر مراد طہباز کو جنوری 2018 میں ماحولیاتی کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.