تہران: غزہ پر جاری اسرائیلی فضائیہ کی بمباری کے خلاف ایران نے سخت موقف اپنایا ہے۔ایران کے وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان اسرائیل کو دھمکی دی ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر حملوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی، انھوں نے خبردار کیا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں اگر فلسطینیوں پر حملے نہ رکے تو ایران کی جانب سے پیشگی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر غزہ میں اسرائیل کے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم بند نہ ہوئے تو مزاحمتی فورس اگلے چند گھنٹوں میں پیشگی کارروائی کر سکتی ہے۔ واضح رہے ’مزاحمتی فورس خطے میں فورسز کا ایک اتحاد ہے جس میں حزب اللہ بھی شامل ہے جو لبنان کا طاقتور گروہ ہے اور اسے ایران کی حمایت حاصل ہے۔ اس فورس میں وہ گروہ بھی شامل ہیں جن کی ایران، شام میں حمایت کرتا ہے اور شام کی سرحد بھی اسرائیل سے ملتی ہے۔ گذشتہ ہفتے حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان لبنان اسرائیل سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا ، جس سے خدشہ پیدا ہوا کہ یہ حالیہ کشیدگی کا ایک اور محاذ بن سکتا ہے۔ آج بھی حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل میں کبوتز کے علاقے ہنیتا میں اسرائیلی ٹینکوں کی طرف گائیڈڈ میزائل داغے ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی جانی نقصان ہوا ہے یا نہیں۔ وہیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے لبنان کی سرحد پر واقع قصبے میتولا میں اسرائیلی بستی کے اندر فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:تازہ بمباری میں ستر سے زائد فلسطینی جاں بحق، سینکڑوں زخمی
حالیہ دنوں میں ایران نے متعدد بار اسرائیل اور حماس جنگ کے بڑھنے کے خطرے کی بات کی ہے۔ لیکن ایرانی وزیر خارجہ کا تازہ بیان اس حوالے سے ابھی تک کی سب سے سخت دھمکی ہے کہ یہ لڑائی پھیل سکتی ہے اور ایک علاقائی تنازع بن سکتی ہے۔ حزب اللہ کے پاس ہتھیاروں کا ایک وسیع ذخیرہ ہے، جس میں اسرائیلی علاقے میں اندر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے میزائل اور دسیوں ہزار تربیت یافتہ جنگجو ہیں۔
مغربی ممالک نے تہران کو صورتحال کو مزید خراب کرنے سے خبردار کیا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں زمینی کارروائی کے ساتھ آگے بڑھتا ہے، تو یہاں کے عسکریت پسند یہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے ایران کو اس تنازع کو بھڑکانے سے روکنے کے لیے انتباہ جاری کیا گیا ہے اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ اگر حزب اللہ بھی تنازع کا حصہ بن جاتا ہے تو وہ اسے منھ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔