ETV Bharat / international

Iran Supreme Leader Pardons Prisoners ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کردیا

ایرانی عدلیہ کی سفارش پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے ملک کے مختلف جیلوں میں قید ہزاروں قیدیوں کے لیے معافی کا اعلان کردیا ہے۔ لیکن یہ معافی چند شرائط کے ساتھ دی گئی ہے جس میں حالیہ مظاہروں میں ملوث مظاہرین قیدی بھی شامل ہیں۔ خامنہ ای نے 1979 کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے اعزاز میں معافی کی منظوری دی ہے۔

Iran Supreme leader Khamenei
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای
author img

By

Published : Feb 5, 2023, 9:39 PM IST

تہران: سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کر دیا ہے جن میں سے کچھ کو حالیہ حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے منظور کردہ معافی نامہ چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ اس معافی نامے کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہوگا جن پر غیر ملکی ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کرنے، غیر ملکی ایجنٹوں سے براہ راست رابطہ رکھنے، جان بوجھ کر قتل اور زخمی کرنے اور ریاستی املاک کو تباہ کرنے اور نذر آتش کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے سپریم لیڈر خامنہ ای کو لکھے گئے خط میں معافی کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ واقعات کے دوران، بہت سے لوگوں نے خاص طور پر نوجوان لوگوں نے، دشمن کے اشتعال انگیزی اور پروپیگنڈے کے نتیجے میں غلط اقدامات اور جرائم کا ارتکاب کیا۔ اور چند افراد کو پھانسی دیے جانے کے بعد سے مظاہروں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اور اب چونکہ غیر ملکی دشمنوں اور انقلاب مخالف دھاروں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ تو اب ان نوجوانوں میں سے بہت سے اپنے کیے پر نادم ہیں، اس لیے انھیں معاف کردینا چاہیے۔

ایران کے نائب عدلیہ کے سربراہ صادق رحیمی نے کہا کہ جو لوگ اپنی سرگرمیوں پر افسوس کا اظہار نہیں کرتے اور نہ ہی ان سرگرمیوں کو نہ دہرانے کا تحریری عہد نہیں کرتے ہیں، انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ملک کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا تھا۔جن مظاہروں میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانیوں نے حصہ لیا، جو کہ 1979 کے انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ کے لیے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا

Protest In Iran ایران میں مظاہرین نے امام خمینی کے گھر کو آگ لگا دی

Daughter Of Ex Iran President سابق ایرانی صدر کی صاحبزادی کو پانچ سال قید کی سزا

ایران کے انسانی حقوق گروپ کے مطابق ایران میں حالیہ مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 20 ہزار مظاہرین گرفتار کیے گئے۔جن پر حکام نے ایران کے غیر ملکی دشمنوں پر اشتعال انگیزی کا الزام لگایا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 70 نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق کم از کم چار افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔جبکہ ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس گروپ نے اس ہفتے کہا کہ کم از کم 100 زیر حراست مظاہرین کو ممکنہ موت کی سزا کا سامنا ہے۔

تہران: سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کر دیا ہے جن میں سے کچھ کو حالیہ حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم، آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے منظور کردہ معافی نامہ چند شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ اس معافی نامے کا اطلاق ان قیدیوں پر نہیں ہوگا جن پر غیر ملکی ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کرنے، غیر ملکی ایجنٹوں سے براہ راست رابطہ رکھنے، جان بوجھ کر قتل اور زخمی کرنے اور ریاستی املاک کو تباہ کرنے اور نذر آتش کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے سپریم لیڈر خامنہ ای کو لکھے گئے خط میں معافی کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ واقعات کے دوران، بہت سے لوگوں نے خاص طور پر نوجوان لوگوں نے، دشمن کے اشتعال انگیزی اور پروپیگنڈے کے نتیجے میں غلط اقدامات اور جرائم کا ارتکاب کیا۔ اور چند افراد کو پھانسی دیے جانے کے بعد سے مظاہروں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اور اب چونکہ غیر ملکی دشمنوں اور انقلاب مخالف دھاروں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ تو اب ان نوجوانوں میں سے بہت سے اپنے کیے پر نادم ہیں، اس لیے انھیں معاف کردینا چاہیے۔

ایران کے نائب عدلیہ کے سربراہ صادق رحیمی نے کہا کہ جو لوگ اپنی سرگرمیوں پر افسوس کا اظہار نہیں کرتے اور نہ ہی ان سرگرمیوں کو نہ دہرانے کا تحریری عہد نہیں کرتے ہیں، انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں ملک کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران مظاہروں کی لپیٹ میں آگیا تھا۔جن مظاہروں میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایرانیوں نے حصہ لیا، جو کہ 1979 کے انقلاب کے بعد اسلامی جمہوریہ کے لیے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا

Protest In Iran ایران میں مظاہرین نے امام خمینی کے گھر کو آگ لگا دی

Daughter Of Ex Iran President سابق ایرانی صدر کی صاحبزادی کو پانچ سال قید کی سزا

ایران کے انسانی حقوق گروپ کے مطابق ایران میں حالیہ مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں 20 ہزار مظاہرین گرفتار کیے گئے۔جن پر حکام نے ایران کے غیر ملکی دشمنوں پر اشتعال انگیزی کا الزام لگایا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کریک ڈاؤن میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 70 نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق کم از کم چار افراد کو پھانسی دی گئی ہے۔جبکہ ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس گروپ نے اس ہفتے کہا کہ کم از کم 100 زیر حراست مظاہرین کو ممکنہ موت کی سزا کا سامنا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.