تہران: ایران کی عدالت نے سال 2020 میں ایرانی دارالحکومت تہران کے قریب یوکرین کے مسافر بردار طیارے کو مار گرانے کے ذمہ دار ایرانی کمانڈر کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے، جب کہ دیگر اہلکاروں کو ایک سے 3 سال تک قید کی سزا سنائی۔ ایران کی مقامی نیوز ایجنسی ارنا نے کہا کہ فوجی عدالت نے اس کیس کی 20 سماعتیں کیں، اس مقدمے میں 117 مدعی شامل تھے، جن میں سے 55 نے عدالت میں گواہی دی، جب کہ 20 وکلاء نے ان کی نمائندگی کی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق فیصلے میں بتایا کہ کمانڈر، جسے سب سے طویل سزا سنائی گئی، اپنے اعلیٰ افسران کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے اور یوکرین کے مسافر طیارے کی طرف دو راکٹ فائر کرنے کا مجرم پایا گیا۔ عدالت نے ملزمان کو جہاز حادثے کے متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا ہے، وہیں ایران کی جانب سے سزا یافتہ اہلکاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عدالت کا فیصلہ ابتدائی تھا اور اگلے 20 دنوں کے اندر اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- 'یوکرین طیارہ حادثہ کے لیے امریکی ذمہ دار'
- ایران کے کمانڈر جنرل نے معافی مانگی
- یوکرین طیارہ حادثہ: ہر متوفی کے اہل خانہ کو مالی امداد
واضح رہے کہ 8 جنوری 2020 کو یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز طیارہ کی پرواز تہران سے روانگی کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کو ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور نے دشمنوں کا راکٹ سمجھ کر اس پر میزائل داغ دیا تھا۔ طیارے میں سوار تمام 176 افراد جن میں ایران، کینیڈا، یوکرین، افغانستان، جرمنی، سویڈن اور برطانیہ کے شہری شامل تھے، حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ ایران نے ابتدائی طور پر جہاز کو میزائل حملوں سے تباہ کرنے کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا تھا لیکن تین دن بعد طیارہ گرانے کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ایک تباہ کن غلطی قرار دیا تھا۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)