ETV Bharat / international

Iran Execution ایران نے حراست میں لیے گئے مزید دو افراد کو پھانسی دے دی - ایران میں پھانسی

ایران میں مہسا امینی کی زیر حراست موت کے خلاف مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکار کے قتل کے جرم میں مزید دو افراد کو پھانسی دے دی گئی۔ جس سے ایران میں جاری مظاہروں کے الزام میں موت کی سزا پانے والوں کی تعداد چار ہوگئی ہے۔Iran execution

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jan 8, 2023, 10:17 PM IST

تہران: گزشتہ سال مہسا امینی کی زیر حراست موت کے خلاف مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری بسیج فورس کے ایک رکن کو قتل کرنے کے جرم میں مزید دو افراد کو ایران میں پھانسی دے دی گئی۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق، 22 سالہ محمد مہدی کرامی اور 20 سالہ محمد حسینی کو ہفتے کو ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے زمین پر بدعنوانی کے لیے ان کی سزاؤں کی توثیق کے چند دن بعد پھانسی دی گئی۔Iran execution

کرامی اور حسینی پر 3 نومبر کو تہران کے قریب کرج شہر میں بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران سکیورٹی اہلکار روح اللہ عجمیان کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ عدلیہ کے مطابق ان کی موت کے سلسلے میں 16 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ کرامی اور حسینی مرکزی ملزم تھے۔ عدلیہ نے کہا ہے کہ اس کیس کے مرکزی ملزمان کو واقعے کے صرف ایک ہفتے بعد گرفتار کیا گیا اور نو دن بعد فرد جرم عائد کی گئی۔ عدالتی مقدمات ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد منعقد ہوئے۔

ہفتہ کو پھانسی دینے سے مظاہروں میں پھانسیوں کی کل تعداد چار ہو گئی ہے۔ 23 سالہ محسن شیکاری اور 23 سالہ ماجد رضا رہنوارد کو دسمبر میں ہونے والے مظاہروں سے منسلک مقدمات میں پھانسی دی گئی تھی۔ انہیں خدا کے خلاف جنگ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ ایران میں درجنوں افراد کو پھانسی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iran Protests ایران میں احتجاج سے منسلک مقدمات میں پہلی سزائے موت

Iran Protests ایرانی لِبرل پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں، حکومت کے لیے تشویشناک صورتحال

واضح رہے کہ یران میں مظاہرے ستمبر کے وسط میں 22 سالہ مہسا امینی کی زیر حراست موت کے بعد شروع ہوئے، جسے تہران میں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر خواتین کے لیے لازمی لباس کے ضابطے کی پابندی نہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہیں، جن میں سے اب تک 14 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے اور چار افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

تہران: گزشتہ سال مہسا امینی کی زیر حراست موت کے خلاف مظاہروں کے دوران پیرا ملٹری بسیج فورس کے ایک رکن کو قتل کرنے کے جرم میں مزید دو افراد کو ایران میں پھانسی دے دی گئی۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق، 22 سالہ محمد مہدی کرامی اور 20 سالہ محمد حسینی کو ہفتے کو ملک کی سپریم کورٹ کی جانب سے زمین پر بدعنوانی کے لیے ان کی سزاؤں کی توثیق کے چند دن بعد پھانسی دی گئی۔Iran execution

کرامی اور حسینی پر 3 نومبر کو تہران کے قریب کرج شہر میں بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران سکیورٹی اہلکار روح اللہ عجمیان کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ عدلیہ کے مطابق ان کی موت کے سلسلے میں 16 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ کرامی اور حسینی مرکزی ملزم تھے۔ عدلیہ نے کہا ہے کہ اس کیس کے مرکزی ملزمان کو واقعے کے صرف ایک ہفتے بعد گرفتار کیا گیا اور نو دن بعد فرد جرم عائد کی گئی۔ عدالتی مقدمات ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد منعقد ہوئے۔

ہفتہ کو پھانسی دینے سے مظاہروں میں پھانسیوں کی کل تعداد چار ہو گئی ہے۔ 23 سالہ محسن شیکاری اور 23 سالہ ماجد رضا رہنوارد کو دسمبر میں ہونے والے مظاہروں سے منسلک مقدمات میں پھانسی دی گئی تھی۔ انہیں خدا کے خلاف جنگ کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے خبردار کیا ہے کہ ایران میں درجنوں افراد کو پھانسی کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Iran Protests ایران میں احتجاج سے منسلک مقدمات میں پہلی سزائے موت

Iran Protests ایرانی لِبرل پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں، حکومت کے لیے تشویشناک صورتحال

واضح رہے کہ یران میں مظاہرے ستمبر کے وسط میں 22 سالہ مہسا امینی کی زیر حراست موت کے بعد شروع ہوئے، جسے تہران میں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر خواتین کے لیے لازمی لباس کے ضابطے کی پابندی نہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ غیر ملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہیں، جن میں سے اب تک 14 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے اور چار افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.