تہران: ایرانی نے فلسطین کے ایک سرکردہ رہنما کی اسرائیلی جیل میں ہلاکت پر اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ خضر عدنان 86 دنوں تک بھوک ہڑتال کرنے کے بعد منگل کو اسرائیلی جیل میں انتقال کر گئے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے وزارت کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جیل میں عدنان کی شہادت نے مظلوم فلسطینی قوم کی مزاحمت کے جواز کو مزید واضح کر دیا۔
کنعانی نے کہا کہ فلسطینی شہری کی حراست اور اسرائیلیوں کی جانب سے اس کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ گزشتہ 70 برسوں میں فلسطینی عوام کے ساتھ اسرائیل کے غیر انسانی اور پرتشدد رویے کی اعلیٰ مثال ہے، جو انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی کارروائیوں پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اسرائیلیوں کو اپنے رویے کو جاری رکھنے کی ترغیب دے گی۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق اسرائیل اس وقت ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں رکھے ہوئے ہے جو کہ 2003 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سابق فلسطینی وزیر اطلاعات اور فلسطین نیشنل انیشیٹو پولیٹیکل پارٹی کے جنرل سیکرٹری مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ خضر عدنان کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کیا گیا، یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے اور اسے اس تحت گرفتار کیا گیا ہے جسے وہ انتظامی حراست کا نام دیتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کسی کو بھی بغیر کسی چارجز، ثبوت اور بغیر کسی مقدمے کے گرفتار کر سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو فاشِزم پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جو انسانی حقوق کی ناقابل قبول خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ وفا نے رپورٹ کیا کہ نو بچوں کا باپ عدنان اپنی زندگی کے دوران 12 بار گرفتار ہوا تھا اور اسرائیلی جیلوں میں کئی بار بھوک ہڑتال کی تھی۔