تہران: ایران میں، نوجوان عورت مہسا امینی کی پولیس کے زیرِ حراست موت کے بعد سے جاری احتجاجی مظاہروں سے متعلق شخص کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ ایران عدلیہ سے منسلک میزان نیوز ایجنسی کے مطابق اکتوبر میں دارالحکومت تہران کی شاہراہ 'ستّار خان ' پر کیے گئے احتجاجی مظاہرے کے دوران خالی اسلحے کے ساتھ شہریوں کو دھمکانے اور ایک پولیس اہلکار کو زخمی کرنے کے الزام میں' محسن شکاری' نامی مظاہرہ کار کو ایران انقلابی عدالت کی طرف سے آج صبح پھانسی دے دی گئی ہے۔Iran carries out first first hanging over protests
خبر کے مطابق محسن شکاری کو 'خالی اسلحہ رکھنے، راستے بند کرنے، آمد و رفت روکنے، سکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے، ملیشیا فورسز کے ساتھ جھڑپ کرنے، ایک سکیورٹی اہلکار کو زخمی کرنے، خوف و دہشت پھیلا کر حکومت کے خلاف اعلانِ جنگ کرنے کے جرائم میں 20 نومبر کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی تھی۔ پھانسی کی سزا کو سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔مہسا امینی واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے والوں میں محسن شکاری پھانسی پانے والا پہلا شخص ہے۔'
ملک میں تقریباً 3 مہینوں سے جاری مظاہروں سے متعلقہ 11 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی جا چُکی ہے۔ پھانسی کے فیصلے سپریم کورٹ کی منظوری کے منتظر ہیں۔اس دوران ناروے کی ایران انسانی حقوق تنظیم نے ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد کے 458 تک پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران انسانی حقوق تنظیم کے انٹر نیٹ سائٹ سے شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے مظاہرین میں سے 29 عورتیں تھی اور 63 افراد 18 سال سے کم عمر بچے تھے۔رپورٹ میں ملک کے 31 صوبوں میں سے 26 کے اعداد و شمار کو جگہ دی گئی ہے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان سنّی اکثریتی صوبے سیستان۔بلوچستان میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Protests ایران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہلاکتوں کی تعداد 448 ہوگئی
یو این آئی