تہران: ایران نے 22 ہزار سے زائد گرفتار مظاہرین کو معافی دینے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے بائیس ہزار سے زائد مظاہرین کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے۔ تمام مظاہرین کو گزشتہ سال حجاب کے معاملے پر زیر حراست لڑکی مہسا امینی کی موت پر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے کہا کہ عدالتی حکام نے حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لینے کی پاداش میں گرفتار کیے گئے بائیس ہزار افراد کو معاف کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ معافی کس مدت میں دی گئی اور کب ان لوگوں پر فرد جرم عائد کیا گیا، تاہم عدلیہ کے سربراہ نے کہا کہ اب تک 82 ہزار افراد کو معاف کیا جا چکا ہے، جنھوں نے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ انادولو نیوز ایجنسی کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عدلیہ کے سربراہ محسنی نے کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کیے گئے ایک فرمان کے بعد اب تک 82 ہزار افراد کو معاف کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے 22,000 لوگوں کو احتجاج کے دوران سزا سنائی گئی تھی یا ان کے خلاف قانونی فیصلوں کا اعلان کرنے سے پہلے معاف کر دیا گیا تھا۔ 60,000 دیگر میں سے تقریباً 25,000 کو یا تو جیلوں سے رہا کر دیا گیا یا ان کی قید کی سزائیں منسوخ کر دی گئیں۔ دیگر 34,000 قیدیوں کی سزا میں کمی کی گئی۔ تاہم عدلیہ کے سربراہ نے یہ بھی واضح کیا کہ پرتشدد جرائم اور چوری کے ملزمان کو عام معافی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Iran Supreme Leader Pardons Prisoners ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ہزاروں قیدیوں کو معاف کردیا
- Iran Anti Hijab Protests ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے مظاہروں کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا
واضح رہے کہ ستمبر کے وسط میں پولیس حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوئے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ایرانی حکام کے مطابق بدامنی میں کم از کم 200 افراد ہلاک ہوئے۔ تاہم انسانی حقوق کے مغربی گروپوں نے ہلاکتوں کی تعداد 500 سے زیادہ بتائی ہے۔ اس کے علاوہ ایک درجن سے زائد مظاہرین کو عدلیہ نے موت کی سزا سنائی تھی، جن میں سے چار کو پہلے ہی پھانسی دی جا چکی ہے۔