ہر سال 21 ستمبر کو پوری دنیا میں امن کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ آج دنیا بھر میں امن کا عالمی دن منایا گیا جس کا مقصد دنیا بھر میں امن کی کوششوں کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نسل کی بنیاد پر برتا جانے والا امتیاز دنیا کی ترقی اور امن کے قیام میں اہم رکاوٹ ہے۔ اقوام متحدہ نے اس دن کا آغاز 1981 سے کیا تاکہ دنیا کے تمام ممالک اور لوگوں میں امن کے نظریات کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے بعد یہ پہلی دفعہ 1982 میں ستمبر کے تیسرے منگل کو منایا گیا۔ 1982 سے 2001 تک ستمبر کے تیسرے منگل کو امن کا عالمی دن منایا جاتا تھا۔International Peace Day 2022
دو دہائیوں بعد 2001 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر اس دن کو عدم تشدد اور جنگ بندی کا دن قرار دیا۔ اس کے بعد سے ہر سال 21 ستمبر کو امن کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ابتداء میں اس دن 1982 میں بہت سی قوموں، سیاسی گروہوں، فوجی گروہوں اور لوگوں نے منایا لیکن 2002 میں اسے پہلی دفعہ عالمی طور پر منایا گیا۔ 2013 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسے امن کی تعلیم کے لیے وقف کیا۔ دن کا آغاز اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر (نیویارک) میں اقوام متحدہ کی امن کی گھنٹی بجنے سے ہوتا ہے۔ یہ گھنٹی افریقہ کے علاوہ تمام براعظموں کے بچوں کے عطیہ کردہ سکوں سے بنائی گئی ہے، جو یونائیٹڈ نیشنل ایسوسی ایشن آف جاپان نے تحفے میں دی تھی۔ یہ گھنٹی جنگ میں انسان کی قدر کی یاد دہانی ہے۔ اس کے پہلو میں لکھا ہے کہ دنیا میں ہمیشہ امن رہے۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی اقوام متحدہ نے امن کا عالمی دن منانے کے لیے تھیم جاری کیا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے "نسل پرستی کا خاتمہ۔ امن کو فروغ دو"۔ یعنی ذات پات کو ختم کرو، امن کی حوصلہ افزائی کرو۔ اقوام متحدہ کا خیال ہے کہ حقیقی امن کا مطلب صرف تشدد کی عدم موجودگی نہیں ہے، بلکہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل بھی ہے جہاں تمام لوگ محسوس کریں کہ وہ ترقی کر سکتے ہیں۔ ایک ایسی دنیا بنانے کے لیے جہاں ہر کسی کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے خواہ اس کی ذات کچھ بھی ہو۔
قابل ذکر ہے کہ مغربی ممالک اور اقوام متحدہ جہاں ایک جانب مساوات عالم کا پیغام دے رہے ہیں وہیں کشمیر، فلسطین، برما اور دنیا کے دیگر خطوں میں مسلمانوں پر ہونے والے یکطرفہ مظالم اقوام متحدہ کے ادارے کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نسلی تعصب لوگوں سے ان کے حقوق اور وقار چھین لیتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق نسلی تعصب ناانصافیوں اور عدم اعتماد کو جنم دیتا ہے، اور ایک ایسے وقت میں جب ہمیں دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر ایک ہونا چاہیے، لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کر دیتا ہے۔ فاختہ کو امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانی عقائد میں یہ پرندہ محبت اور زندگی کی علامت سمجھا جاتا تھا، عیسائیت میں بھی اسے اہم حیثیت حاصل ہے۔
انجیل میں کہا گیا ہے کہ جب سیلاب آنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام نے ایک فاختہ کو فضا میں چھوڑ دیا۔ کچھ دن بعد فاختہ واپس آئی تو اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ تھی جو اس بات کا اظہار تھی کہ سیلاب ختم ہوچکا ہے اور زمین پر زندگی لوٹ آئی ہے۔ زیتون کی شاخ کو بھی امن کی علامت سمجھا جاتا ہے، یونانیوں کا ماننا تھا کہ جس جگہ زیتون کی شاخ موجود ہو اس جگہ سے شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔
انیسویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی مصور ہنری میٹسی نے فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ نہایت خوبصورتی سے پینٹ کر کے اپنے بہترین دوست، حریف اور ایک اور معروف ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کو بھجوائی۔ پکاسو نے اس فاختہ کی حاشیے (لکیر) سے دوبارہ تصویر بنائی۔ سنہ 1949 میں اقوام متحدہ نے امن کی عالمی کانفرنس کے دوران اسی تصویر کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا۔ تب سے سیاہ حاشیے سے کھنچی فاختہ اور اس کی چونچ میں زیتون کی شاخ امن کی عالمی علامت مانی جاتی ہے۔