ETV Bharat / international

Afghan War Crimes Probe افغان جنگی جرائم کی تحقیقات کےلیے عالمی عدالت کی اجازت

author img

By

Published : Nov 1, 2022, 9:20 PM IST

افغانستان کی سابقہ حکومت نے 2020 کے اوائل میں جنگی جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) سے کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات روک کر کابل کو خود اپنے ملک میں ہونے والے جرائم کی انکوائری مکمل کرنے کا موقع فراہم کرے لیکن گزشتہ سال اگست میں طالبان اقتدار میں واپس آگئے اور 2 دہائیوں سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی حمایت یافتہ افغان حکومت ختم ہوگئی۔ Afghan war crimes probe

International Criminal Court to continue Afghan war crimes probe
افغان جنگی جرائم کی تحقیقات کی عالمی عدالت کی اجازت

جینیوا: جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) نے اپنے چیف پراسیکیوٹر کو افغانستان میں ہونے والے مظالم اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے کہا کہ کابل انتظامیہ نے ملکی سطح پر تفتیش و تحقیقات میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ Afghan war crimes probe

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی سابقہ حکومت نے 2020 کے اوائل میں ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) سے کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات روک کر کابل کو خود اپنے ملک میں ہونے والے جرائم کی انکوائری مکمل کرنے کا موقع فراہم کرے لیکن گزشتہ سال اگست میں طالبان اقتدار میں واپس آگئے اور 2 دہائیوں سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی حمایت یافتہ افغان حکومت ختم ہو گئی۔

آئی سی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جج سمجھتے ہیں کہ افغانستان اس وقت اس طرح کی حقیقی تحقیقات نہیں کر رہا کہ عالمی عدالت کی تحقیقات کو ملتوی کرنے کا جواز ہو۔ جنگی جرائم کی دنیا کی واحد مستقل آزاد و خود مختار عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان حکام 26 مارچ 2020 کو جمع کرائی گئی التوا کی درخواست پر عمل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔پراسیکیوٹر نے گزشتہ سال ستمبر میں عالمی عدالت کے ججوں سے اپنی تفتیش دوبارہ شروع کرنے کی اجازت طلب کی تھی جبکہ اس درخواست کو ردعمل اور جواب کے لیے موجودہ افغان حکام کو ارسال کیا گیا تھا۔

آئی سی سی نے کہا کہ جب درخواست پر کوئی رد عمل موصول نہیں ہوا تو پراسیکیوٹر نے سابقہ کابل حکومت کی جانب سے بھیجی گئیں سابقہ دستاویزات ججوں کو منتقل کر دیں۔ تاہم پیر کے روز ججوں نے فیصلہ کیا کہ افغانستان کی جانب سے منتقل کردہ مواد سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ افغانستان نے کسی بھی طرح سے تفتیش کی ہے یا تفتیش کر رہا ہے جو عدالت کی تحقیقات کو جزوی طور پر ملتوی کرنے کا جواز فراہم کرتی ہیں لہٰذا اس نے استغاثہ کو دوبارہ تفتیش شروع کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔آئی سی سی نے 2006 میں افغانستان میں جنگی جرائم کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

2020 میں اس نے آئی سی سی نے سابق چیف پراسیکیوٹر کو ایک مکمل تحقیقات کی اجازت دی جس میں کہا گیا تھا کہ طالبان کے ساتھ ساتھ ملک میں امریکی افواج اور سی آئی اے کے بیرون ملک خفیہ حراستی مراکز میں جنگی جرائم کا معقول شبہ ہے۔تاہم موجودہ چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ امریکا کو تحقیقات سے خارج کر رہے ہیں جبکہ طالبان اور داعش کی جانب سے بدترین جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ (یو این آئی)

جینیوا: جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) نے اپنے چیف پراسیکیوٹر کو افغانستان میں ہونے والے مظالم اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے گرین سگنل دیتے ہوئے کہا کہ کابل انتظامیہ نے ملکی سطح پر تفتیش و تحقیقات میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ Afghan war crimes probe

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی سابقہ حکومت نے 2020 کے اوائل میں ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) سے کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات روک کر کابل کو خود اپنے ملک میں ہونے والے جرائم کی انکوائری مکمل کرنے کا موقع فراہم کرے لیکن گزشتہ سال اگست میں طالبان اقتدار میں واپس آگئے اور 2 دہائیوں سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی حمایت یافتہ افغان حکومت ختم ہو گئی۔

آئی سی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جج سمجھتے ہیں کہ افغانستان اس وقت اس طرح کی حقیقی تحقیقات نہیں کر رہا کہ عالمی عدالت کی تحقیقات کو ملتوی کرنے کا جواز ہو۔ جنگی جرائم کی دنیا کی واحد مستقل آزاد و خود مختار عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان حکام 26 مارچ 2020 کو جمع کرائی گئی التوا کی درخواست پر عمل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے۔پراسیکیوٹر نے گزشتہ سال ستمبر میں عالمی عدالت کے ججوں سے اپنی تفتیش دوبارہ شروع کرنے کی اجازت طلب کی تھی جبکہ اس درخواست کو ردعمل اور جواب کے لیے موجودہ افغان حکام کو ارسال کیا گیا تھا۔

آئی سی سی نے کہا کہ جب درخواست پر کوئی رد عمل موصول نہیں ہوا تو پراسیکیوٹر نے سابقہ کابل حکومت کی جانب سے بھیجی گئیں سابقہ دستاویزات ججوں کو منتقل کر دیں۔ تاہم پیر کے روز ججوں نے فیصلہ کیا کہ افغانستان کی جانب سے منتقل کردہ مواد سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ افغانستان نے کسی بھی طرح سے تفتیش کی ہے یا تفتیش کر رہا ہے جو عدالت کی تحقیقات کو جزوی طور پر ملتوی کرنے کا جواز فراہم کرتی ہیں لہٰذا اس نے استغاثہ کو دوبارہ تفتیش شروع کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔آئی سی سی نے 2006 میں افغانستان میں جنگی جرائم کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

2020 میں اس نے آئی سی سی نے سابق چیف پراسیکیوٹر کو ایک مکمل تحقیقات کی اجازت دی جس میں کہا گیا تھا کہ طالبان کے ساتھ ساتھ ملک میں امریکی افواج اور سی آئی اے کے بیرون ملک خفیہ حراستی مراکز میں جنگی جرائم کا معقول شبہ ہے۔تاہم موجودہ چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ امریکا کو تحقیقات سے خارج کر رہے ہیں جبکہ طالبان اور داعش کی جانب سے بدترین جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.