جکارتہ: انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو نے اتوار کو ایک فٹبال میچ کے بعد اسٹیڈیم میں مچی بھگدڑ کی پولیس جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ بھگدڑ اور تشدد میں کم از کم 174 افراد ہلاک اور 200 سو سے زائد زخمی ہوئے۔ ویڈوڈو نے پریس کانفرنس میں کہا ’’میں نے پولیس کو فٹ بال میچوں کے لیے حفاظتی طریقہ کار کا اچھی طرح سے جائزہ لینے کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے انڈونیشین فٹبال ایسوسی ایشن کو ہدایت کی کہ متعلقہ تحقیقات مکمل ہونے تک جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں فٹ بال کے تمام میچز کو عارضی طور پر روک دیا جائے۔Stampede at Indonesia Football Match
اسٹیڈیم میں فٹ بال میچ کے بعد بھگدڑ میں دو پولیس اہلکار بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ انڈونیشیا کے مشرقی جاوا صوبے کے ملنگ کے کنجوروہان اسٹیڈیم میں ہفتہ کی رات انڈونیشیا کے لیگ فٹ بال میچ میں پرسیبا سرابایا سے ہارنے کے بعد دنیا کے بدترین اسپورٹس اسٹیڈیم میں یہ سانحہ پیش آیا ہے۔ مقامی میڈیا نے بتایا کہ ہارنے والی گھریلو ٹیم کے حامی باڑ پر چڑھ کر فٹبال کے میدان میں داخل ہوئے جس کے بعد حامیوں کی پولیس سے جھڑپ ہوئی اور آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے بعد اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: Riot at Football Match in Indonesia انڈونیشیا میں فٹ بال میچ کے دوران تشدد 174 افراد ہلاک
صوبائی پولیس چیف نیکو افینٹا نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ملنگ ریجنسی کے کنجوروہان اسٹیڈیم میں کل رات دیر گئے انڈونیشیا کے لیگ 1 فٹبال مقابلے میں اریما ملنگ کلب کی پرسیبا سرابایا ٹیم کے ہاتھوں شکست کے فوراً بعد افراتفری مچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر زیادہ تر ہلاکتیں بھگدڑ کی وجہ سے ہوئیں جبکہ دیگر کی موت دم گھٹنے سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیم کے اندر تقریبا 34 افراد ہلاک ہوئے جبکہ باقی اسپتال میں دم توڑ گئے۔
دریں اثنا، انڈونیشیا کے سیاسی، قانونی اور سلامتی کے وزیر محمود محمد نے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کہا کہ میچ میں حریف ٹیموں کے حامیوں کے درمیان کوئی جھڑپ نہیں ہوئی، کیونکہ فاتح ٹیم پرسیبا کے حامیوں کو اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ زیادہ تر متاثرین بھگدڑ، دم گھٹنے، ایک دوسرے پر چڑھنے سے ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے 42 ہزار ٹکٹس فروخت ہوئے تھے۔ جبکہ اسٹیڈیم کی گنجائش محض 38000 تھی۔ (یو این آئی)