نئی دہلی: قطر کی ایک عدالت کی جانب سے بھارتیہ بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو موت کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعد، بھارت اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرنے سمیت مختلف آپشنز تلاش کر رہا ہے۔ خارجی امور کے ماہرین کا ایسا ماننا ہے کہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ بھارت کو ابھی تک قطر کی عدالت کے فیصلے کی کاپی نہیں ملی ہے۔ عدالتی فیصلے پر قطر کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس معاملے سے واقف لوگوں کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ نئی دہلی فیصلے کی مکمل جانچ کے بعد اپنے آپشنز کو مضبوط کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اس معاملے کو سفارتی یا سیاسی طور پر بھی حل کر سکتا ہے۔
قطری امیر ہر سال معافی کی اپیلوں کی بنیاد پر متعدد قیدیوں کو معاف کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا لوگوں میں سے ایک نے کہا کہ سزا یافتہ قیدیوں کی منتقلی پر بھارت-قطر معاہدے کو استعمال کرنے کا نئی دہلی کے پاس آپشن موجود ہے۔ 2015 کے معاہدے میں ایک دوسرے کے قیدیوں کو ان کے آبائی ملک میں سزائیں پوری کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کون ہیں بحریہ کے آٹھ سابق افسران، جنہیں قطر نے موت کی سزا سنائی
بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو جمعرات کو قطر کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ بھارت نے اس فیصلے کو چونکا دینے والا قرار دیا اور اس معاملے میں تمام قانونی آپشنز تلاش کرنے کی بات کہی ہے۔ نجی کمپنی الدہرہ کے ساتھ کام کر رہے بھارتی شہری گزشتہ سال اگست میں مبینہ طور پر جاسوسی کے ایک مقدمے میں گرفتار کئے گئے تھے۔ بھارت کے بحریہ کے 8 سابق اہلکاروں کو قطر میں سزائے موت سنائے جانے پر بھارتی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم سزائے موت کے فیصلے سے بہت صدمے میں ہیں اور تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم خاندان کے ممبران اور قانونی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور ہم تمام قانونی آپشنز تلاش رہے ہیں،" وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ بھارتیوں کو قونصلر اور قانونی مدد فراہم کرتا رہے گا۔