ETV Bharat / international

US Congressman on Ukraine Crisis یوکرین تنازعہ کے حل کے لیے بھارت چین سے بہتر آپشن ہے، امریکی قانون ساز

روس نے گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملہ شروع کیا، جس کے بعد سے وزیراعظم مودی روسی صدر پوتن اور یوکرینی صدر زیلنسکی سے متعدد بار بات کر چکے ہیں اور اس دوران وزیراعظم نے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔

US Congressman Bera
بھارتی نژاد امریکی رکن پارلیمنٹ ایمی بیرا
author img

By

Published : Jun 16, 2023, 3:44 PM IST

واشنگٹن: بھارتی نژاد امریکی قانون ساز ایمی بیرا کا کہنا ہے کہ بھارت، روس کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کی وجہ سے یوکرین بحران کو حل کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے چین کے مقابلے میں زیادہ موزوں ہے۔ بیرا نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ یوکرین بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنی پوری سفارتی طاقت کا استعمال کرتے دیکھ کر انہیں خوشی ہوگی۔ امریکی قانون ساز نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن اگلے ہفتے ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے خلاف روس کی جنگ پر بات کریں گے بھی یا نہیں۔ لیکن میں یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ یوکرین بحران کو حل کرنے میں بھارت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کے بظاہر روس کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم روسی صدر ولادیمیر پوتن سے وہ بات کر سکتے ہیں، جو ہم نہیں کر سکتے۔ میرے خیال میں اس تنازعہ کا حل سب کے مفاد میں ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ ایک قسم کی جنگ بندی کو نافذ کرنے یا کسی حل پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ ولادیمیر پوتن کے ساتھ بھارت کے تعلقات کے پیش نظر بھارت اس کردار کے لیے زیادہ موزوں ہے۔

روس نے گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملہ شروع کیا تھا جس کے بعد مودی پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے متعدد بار بات کر چکے ہیں اور اس دوران وزیر اعظم نے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ بیرا نے بتایا کہ بائیڈن اور مودی اس ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں اقتصادی شراکت داری پر بات کریں گے۔ تجارتی تعلقات کے حوالے سے کچھ بات چیت ہوگی۔ میرے خیال میں وہ سپلائی چین کے بارے میں بھی بات کریں گے اور بھارت خام مال کا ایک اہم سپلائر بن سکتا ہے۔ اس کا فارماسیوٹیکل سیکٹر اور ٹیکنالوجی کا شعبہ یقیناً بہت مضبوط ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیرا نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جیو پولیٹیکل سکیورٹی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران چین کے ساتھ بھارت کی سرحد سے متعلق سرگرمیوں اور سرحد پر دراندازی کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ میرے خیال میں دفاعی تعلقات اور مشترکہ پیداوار کے کچھ مواقع پر بات چیت ہوگی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کی دعوت پر 21 جون سے 24 جون تک امریکہ کا دورہ کریں گے۔ امریکی صدر اور ان کی اہلیہ 22 جون کو مودی کے لیے ایک سرکاری عشائیہ بھی دیں گے۔ وزیر اعظم اس دورے کے دوران 22 جون کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔ بیرا نے کہا کہ مودی کا یہ ریاستی دورہ امریکہ بھارت تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔

واشنگٹن: بھارتی نژاد امریکی قانون ساز ایمی بیرا کا کہنا ہے کہ بھارت، روس کے ساتھ اپنے پرانے تعلقات کی وجہ سے یوکرین بحران کو حل کرنے میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے چین کے مقابلے میں زیادہ موزوں ہے۔ بیرا نے کہا کہ بھارتی انتظامیہ یوکرین بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنی پوری سفارتی طاقت کا استعمال کرتے دیکھ کر انہیں خوشی ہوگی۔ امریکی قانون ساز نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن اگلے ہفتے ہونے والی ملاقات میں یوکرین کے خلاف روس کی جنگ پر بات کریں گے بھی یا نہیں۔ لیکن میں یہ ضرور سمجھتا ہوں کہ یوکرین بحران کو حل کرنے میں بھارت اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ بھارت کے بظاہر روس کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں۔ وزیراعظم روسی صدر ولادیمیر پوتن سے وہ بات کر سکتے ہیں، جو ہم نہیں کر سکتے۔ میرے خیال میں اس تنازعہ کا حل سب کے مفاد میں ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ ایک قسم کی جنگ بندی کو نافذ کرنے یا کسی حل پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ ولادیمیر پوتن کے ساتھ بھارت کے تعلقات کے پیش نظر بھارت اس کردار کے لیے زیادہ موزوں ہے۔

روس نے گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملہ شروع کیا تھا جس کے بعد مودی پوتن اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے متعدد بار بات کر چکے ہیں اور اس دوران وزیر اعظم نے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعہ کو حل کرنے پر زور دیا ہے۔ بیرا نے بتایا کہ بائیڈن اور مودی اس ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں اقتصادی شراکت داری پر بات کریں گے۔ تجارتی تعلقات کے حوالے سے کچھ بات چیت ہوگی۔ میرے خیال میں وہ سپلائی چین کے بارے میں بھی بات کریں گے اور بھارت خام مال کا ایک اہم سپلائر بن سکتا ہے۔ اس کا فارماسیوٹیکل سیکٹر اور ٹیکنالوجی کا شعبہ یقیناً بہت مضبوط ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیرا نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان جیو پولیٹیکل سکیورٹی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران چین کے ساتھ بھارت کی سرحد سے متعلق سرگرمیوں اور سرحد پر دراندازی کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ میرے خیال میں دفاعی تعلقات اور مشترکہ پیداوار کے کچھ مواقع پر بات چیت ہوگی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم مودی جو بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کی دعوت پر 21 جون سے 24 جون تک امریکہ کا دورہ کریں گے۔ امریکی صدر اور ان کی اہلیہ 22 جون کو مودی کے لیے ایک سرکاری عشائیہ بھی دیں گے۔ وزیر اعظم اس دورے کے دوران 22 جون کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔ بیرا نے کہا کہ مودی کا یہ ریاستی دورہ امریکہ بھارت تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.