کینبرا: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پیر کو آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ کے ساتھ یوکرین تنازعہ اور ہند-بحرالکاہل کے خطہ پر اس کے اثرات کے موضوع پر وسیع تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بھارت-آسٹریلیا وزرائے خارجہ فریم ورک ڈائیلاگ کی 13ویں میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ S Jaishankar Talk With Penny Wong
اس دوران ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، "ہم نے یوکرین اور ہند-بحرالکاہل خطے میں اس کے اثرات، کواڈ کی پیشرفت، جی-20 سے متعلق امور، ہمارے سہ فریقی تعلقات، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے متعلق چند چیزوں اور آب و ہوا، مالیات اور پائیدار ترقی کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے ساتھ ہی محترمہ وونگ نے کہا کہ ہندوستان اور آسٹریلیا کو انڈو پیسفک خطے کے مسائل مل کر حل کرنے چاہئیں۔
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا، "ہم نے تجارت، معیشت، تعلیم، دفاع، سلامتی، صاف توانائی اور کئی دوسرے معاہدوں پر بات چیت کی۔ یہ ہمارے باہمی مفاد میں ہے کہ ایک دوسرے کے ملک میں اپنے سفارتی اثرات کو وسعت دیں۔" 13ویں وزرائے خارجہ کے فریم ورک ڈائیلاگ کے دوران، دونوں وزرائے خارجہ نے حالیہ مہینوں میں اہم وزارتی دوروں سمیت جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی جاری پیشرفت کا جائزہ لیا، اور کواڈ، جی 20، اقوام متحدہ اور دیگر اہم فورم پر میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
وونگ نے کہا، "ہندوستان اور آسٹریلیا جامع اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔ ہم کواڈ پارٹنرز ہیں۔ ہم دوسرے کئی طریقوں سے شراکت دار ہیں... ہم نہیں چاہتے کہ کسی بھی ملک کو حاوی ہوتے یا کسی ملک کا غلبہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آسٹریلیا بنگلورو میں "اگلے سال کسی وقت" ایک قونصل خانہ کھولنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Jaishankar in New Zealand بھارت یوکرین بحران کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار، جے شنکر
خیال ر ہے کہ ڈاکٹر جے شنکر اس سال دوسری بار آسٹریلیا کے دورے پر ہیں۔ اس سے قبل وہ فروری 2022 میں کواڈ وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے میلبورن آئے تھے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے آسٹریلیا کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع رچرڈ مارلس سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، "علاقائی اور عالمی سلامتی پر خیالات کا تبادلہ کیا۔ ہمارا بڑھتا ہوا دفاعی اور سیکورٹی تعاون ایک پرامن، خوشحال اور قواعد پر مبنی ہند-بحرالکاہل خطے کو یقینی بناتا ہے۔"
یو این آئی