اقوام متحدہ: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 2028 میں شروع ہونے والی دو سالہ مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت کے لیے بھارت کی امیدواری کا اعلان کیا۔ انہوں نے یہ اعلان جمعرات کو سلامتی کونسل میں انسداد دہشت گردی پر بریفنگ کی صدارت کرنے کے بعد ایک مختصر پریس کانفرنس میں کیا۔ UNSC Membership
جے شنکر نے اعلان کیا کہ مجھے آپ کو بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے سلامتی کونسل میں 2028-29 کے لیے اپنے اگلے دور کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کر دیا ہے اور ہم کونسل میں واپس آنے کے منتظر ہیں۔ جے شنکر نے نوٹ کیا کہ رواں ماہ دسمبر سلامتی کونسل میں بھارت کی موجودہ رکنیت کا آخری مہینہ ہے۔ انہوں نے کہا مزید کہا کہ بھارت نے اپنی آٹھویں مدت کے دوران عصری مطابقت کے بہت سے موضوعات جیسے میری ٹائم سکیورٹی، اقوام متحدہ کی امن قائم کرنے میں ٹیکنالوجی کا استعمال، اقوام متحدہ کی اصلاحات اور انسداد دہشت گردی کے ایجنڈے کو اقوام متحدہ میں ہونے والی بحث کے مرکز میں لانے کی کوشش کی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے بھی تشویش کے بہت سے معاملات پر گلوبل ساؤتھ کی آواز بننے کی کوشش کی ہے۔ ہم نے نہ صرف ان کی دلچسپی اور پریشانیوں کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ یہ دیکھنے کی بھی کوشش کی ہے کہ کیا ہم کونسل میں ایک پل کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ نئی دہلی بیک وقت کونسل میں اصلاحات پر کام کرے گا تاکہ اسے مستقل نشست مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
Epicenter Of Terrorism دنیا پاکستان کو شدت پسندی کے مرکز کے طور پر دیکھتی ہے، ایس جے شنکر
Kashmir issue in UN اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھانے پر بھارت نے پاکستان پر تنقید کی
واضح رہے کہ بھارت اس ماہ کونسل کے منتخب رکن کے طور پر اپنی آٹھویں مدت پوری کر رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ منتخب کونسل کی نشستیں خطے کے لحاظ سے مختص کی جاتی ہیں اور بھارت کو پہلے ایشیا پیسفک خطے کے 55 ممالک کی حمایت حاصل کرنی ہوگی۔ اگلے سال سے شروع ہونے والی دو سالہ مدت کے لیے 2020 میں ہونے والے انتخابات میں اسے خطے میں بلا مقابلہ منتخب کیا گیا تھا۔
بھارت نے ایک منتخب رکن کے طور پر اپنے دو سالہ دور میں سلامتی کونسل کی صدارت کی ہے۔ یو این ایس سی کے طریقہ کار کے قواعد یہ کہتے ہیں کہ کونسل کی صدارت حروف تہجی کی ترتیب میں UNSC کے 15 اراکین میں سے ہر ایک کے درمیان گردش کرتی ہے۔