واشنگٹن: بحیرہ اسود میں روس کا لڑاکا طیارہ امریکی ڈرون سے ٹکرانے کی وجہ سے تباہ ہو گیا، اس واقعے کے بعد یوکرین جنگ پر روس اور امریکہ کے درمیان براہ راست تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق روسی لڑاکا طیارے نے امریکی ڈرون کو روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں امریکی ڈرون سمندر میں گِر کر تباہ ہو گیا۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایک روسی لڑاکا طیارے نے امریکی MQ-9 ریپر ڈرون کے پروپیلر کو کلپ کر دیا، جس سے وہ بحیرہ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا، تاہم روس نے امریکی ڈرون سے کسی بھی تصادم کی تردید کر دی ہے اور کہا ہے کہ امریکی ڈرون خود ہی گر کر تباہ ہوا۔
امریکی فوج نے رد عمل میں کہا کہ روس نے انتہائی غیر پیشہ ورانہ اقدام کیا ہے، امریکہ نے روسی سفیر کو بھی واقعے پر طلب کر لیا، جب کہ کریملن نے اپنے طیارے کے امریکی ڈرون سے ٹکرانے کے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق یہ واقعہ یوکرین کی جنگ پر روس اور امریکہ کے درمیان براہ راست تصادم کے بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کے مشن پر تھا کہ دو روسی طیاروں نے اسے روکنے کی کوشش کی، جب کہ روس نے کہا کہ ڈرون خود ہی ایک ’تیز چال‘ کے بعد گر کر تباہ ہوا۔
روسی جیٹ طیاروں نے سست رفتار امریکی ڈرون کے سامنے پہلے کئی مرتبہ چکر لگائے اور اس پر ایندھن بھی پھینکا۔ امریکی فوج نے کہا کہ تقریباً 30 منٹ کی ان ہراساں کرنے والی کارروائیوں کے بعد، روسی طیاروں میں سے ایک نے ڈرون کے پروپیلر کو کلپ کر دیا، جس سے یہ گر کر تباہ ہو گیا۔امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جنرل پیٹ رائڈر نے بتایا 'روسی جیٹ امریکی ایئرکرافٹ سے ٹکرایا، جس سے پروپیلر کو نقصان پہنچا، جس سے وہ ناقابلِ پرواز ہو گیا، اس لیے ہم اسے نیچے لے آئے۔' ترجمان نے کہا کہ ڈرون یوکرین کے علاقے سے بہت دور تھا، تاہم ترجمان نے اس کی ٹھیک لوکیشن نہیں بتائی۔ انھوں نے ڈرون کی بازیابی کے لیے امریکی کوششوں کے بارے میں بات کرنے سے انکار کیا تاہم یہ کہا کہ روس نے ڈرون نہیں اٹھایا۔ روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ MQ-9 ریپر ڈرون اپنے ٹرانسپونڈرز کو بند کر کے اڑ رہا تھا۔ ٹرانسپونڈر مواصلاتی آلات ہیں جن کی وجہ سے ہوائی جہاز کو ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ریپر ڈرون 20 میٹر پروں کے پھیلاؤ کے ساتھ نگرانی کرنے والے طیارے ہیں۔
یو این آئی