اسلام آباد: پاکستان کی موجودہ تیرہ جماعتوں کی اتحادی حکمراں جماعت کی جانب سے منظور کردہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل 2023 سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا، محمد شافع منیر ایڈووکیٹ نے بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے رولز بنانے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے، بل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا جائے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کو اسلام آبادہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا گیا، وکیل سعید آفتاب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر مجوزہ ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے صدر پاکستان کی جانب سے مذکورہ بل کو نظرثانی کے لیے واپس بھیجنے کے بعد گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بل کو منظوری کے لیے پیش کیا تھا، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔ اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے صدر کے اعتراض پر مبنی خط کو بھی ایوان میں دہرایا اور کہا کہ صدر عارف علوی نے خط میں جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ مناسب نہیں ہیں، انہیں پہلے بھی ایوان سے کئی بار پیغام دیا کہ ریاست کے سربراہ بنیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ صدر ایک جماعت کے کارکن کی عینک پہن لیتے ہیں ریاست کے سربراہ نہیں بنتے وہ شاید بھول جاتے ہیں کہ ایوان کو قانون سازی کا مکمل اختیار ہے۔(یو این آئی)