ETV Bharat / international

OIC Working on Kashmir Issue او آئی سی کہتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے کوشاں ہے

author img

By

Published : Dec 12, 2022, 1:47 PM IST

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سکریٹری جنرل حسین براہیم طہٰ نے پاکستان مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا۔ ان کے مطابق وہ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کو رپورٹ دیں گے اور ان کی تنظیم مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان مزاکرات کیلئے ایک چینل تلاش کررہی ہے۔ OIC Secretary General Visit to Occupied Kashmir

OIC Working on Kashmir Issue
اسلامی تعاون تنظیم

پاکستان سے شائع ہونے والے اخبار 'ڈان' کے مطابق سکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طہٰ نے کہا کہ سب سے اہم چیز پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا راستہ تلاش کرنا ہے اور ہم اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں رکن ممالک کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ سفارتی سطح پر بیشتر معاملات کے حوالے سے سڑک کے کنارے بات چیت نہیں ہوتی ہے۔ OIC Secretary General Hissein Brahim Taha

اس موقعے پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود، وزیراعظم سردار تنویر الیاس، پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ، او آئی سی کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے ارکان اور او آئی سی جنرل سکریٹریٹ کے سینیئر حکام بھی موجود تھے۔

حسین براہیم طہٰ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے حالیہ اجلاس میں وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ دورہ کیا ہے کیونکہ وہ اصل صورتحال کو خود دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یکجہتی، ہمدردی اور او آئی سی کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے آئے ہیں تاکہ اپنے شراکت داروں، عالمی برادری اور رکن ممالک کے تعاون سے بھارت اور پاکستان کے درمیان اس طویل ترین تنازعہ کا حل تلاش کیا جا سکے۔

حسین براہیم طہٰ نے مزید کہا کہ کشمیر او آئی سی کا حصہ ہے، او آئی سی کی اجتماعی اور انفرادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے گفتگو کرے۔ او آئی سی کے وفد کے لائن آف کنٹرول کے دورے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس دورے کے پس منظر میں وزرائے خارجہ کونسل کو ایک جامع رپورٹ پیش کریں گے اور ان سے اس کی روشنی میں مناسب فیصلے لینے کا کہیں گے، بنیادی طور پر یہ فیصلہ وزرائے خارجہ کا ہی ہوگا۔

پاکستان سے شائع ہونے والے اخبار 'ڈان' کے مطابق سکریٹری جنرل او آئی سی حسین براہیم طہٰ نے کہا کہ سب سے اہم چیز پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا راستہ تلاش کرنا ہے اور ہم اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر ایک لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمیں رکن ممالک کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ سفارتی سطح پر بیشتر معاملات کے حوالے سے سڑک کے کنارے بات چیت نہیں ہوتی ہے۔ OIC Secretary General Hissein Brahim Taha

اس موقعے پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود، وزیراعظم سردار تنویر الیاس، پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ، او آئی سی کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کے ارکان اور او آئی سی جنرل سکریٹریٹ کے سینیئر حکام بھی موجود تھے۔

حسین براہیم طہٰ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے حالیہ اجلاس میں وزرائے خارجہ کونسل (سی ایف ایم) کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ دورہ کیا ہے کیونکہ وہ اصل صورتحال کو خود دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں یکجہتی، ہمدردی اور او آئی سی کے عزم کا اظہار کرنے کے لیے آئے ہیں تاکہ اپنے شراکت داروں، عالمی برادری اور رکن ممالک کے تعاون سے بھارت اور پاکستان کے درمیان اس طویل ترین تنازعہ کا حل تلاش کیا جا سکے۔

حسین براہیم طہٰ نے مزید کہا کہ کشمیر او آئی سی کا حصہ ہے، او آئی سی کی اجتماعی اور انفرادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے گفتگو کرے۔ او آئی سی کے وفد کے لائن آف کنٹرول کے دورے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس دورے کے پس منظر میں وزرائے خارجہ کونسل کو ایک جامع رپورٹ پیش کریں گے اور ان سے اس کی روشنی میں مناسب فیصلے لینے کا کہیں گے، بنیادی طور پر یہ فیصلہ وزرائے خارجہ کا ہی ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.