ETV Bharat / international

PTI Azadi March: تمام رکاوٹوں کے باوجود پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی مارچ شروع، متعدد رہنما گرفتار - پی ٹی آئی کا مارچ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حقیقی آزادی مارچ PTI Azadi March کو اجازت نہ ملنے کے باوجود پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع ہوگیا ہے۔ Imran Khan's Azadi March begins مارچ کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بلاک کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے متعدد شہروں میں سیاسی صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے چیف کشمنراسلام آباد کو پی ٹی آئی کو آزادی مارچ کے لیے متبادل جگہ فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Imran Khan's Azadi March begins, several PTI members arrested
تمام رکاوٹوں کے باوجود پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی مارچ شروع، متعدد رہنما گرفتار
author img

By

Published : May 25, 2022, 3:44 PM IST

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بدھ کو دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کیے جانے والے 'حقیقی آزادی مارچ' PTI Azadi March سے قبل پولیس نے منگل کو پارٹی کے سینیٹر اعجاز چودھری اور پنجاب کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید سمیت پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ اب تک اس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنان کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جب کہ پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔Imran Khan's Azadi March begins

قبل ازیں عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب میرے ساتھ نکلیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور ہم حقیقی آزادی لے کر رہیں گے۔ ایک اور ٹویٹ میں عمراں خان نے کہا کہ سب سے گزارش ہے کہ پاکستان کا جھنڈا ساتھ لے کر جائیں۔ آج پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے۔

  • قوم خصوصاً خیبرپختونخوا کےعوام کے نام میراخصوصی پیغام! سب لوگ سیدھا ولی انٹرچینج پہنچیں جہاں سےایک بہت بڑےقافلے کی صورت میں اسلام آباد کیلئے
    روانہ ہوں گے، انشاءاللہ#حقیقی_آزادی_مارچ pic.twitter.com/prdiTUdJUx

    — Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 25, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

پاکستان حکومت نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو اجازت نہیں دی ہے جب کہ پارٹی کے صدر عمران خان سمیت کئی رہنماؤں نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شفقت محمود نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے بغیر سرچ وارنٹ کے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ محمود نے بعد میں دعویٰ کیا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو بھی گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر بھیج دیا گیا ہے۔

ادھر پولیس نے پی ٹی آئی کی سندھ قیادت کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیا اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بدھ کی صبح کراچی کے علاقے شاہ رسول کالونی میں چھاپہ مار کر پرویز خان سمیت پی ٹی آئی کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار پی ٹی آئی کارکن تین تلوار میں احتجاج کے لیے جمع ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے حکومت کے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد میں عمران خان کے 'آزادی مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

PTI's Long March: عمران خان کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے پاکستانی حکومت مستعد

ملک کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پی ٹی آئی کے مارچ کو روکنے کا فیصلہ "فتنہ" اور "فساد" کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے کیا۔ وہیں پاکستان حکومت نے کہا کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے صدر عمران خان اور پارٹی کے دیگر اعلی لیڈروں کو بدھ کو پیشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے حراست میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذائع کے مطابق ،’’آزادی مارچ کے دوران انہیں گرفتار کرنا ایک ناممکن کام محسوس ہوتا ہے، پھر بھی حکومت کے پاس ممکنہ تشدد کو روکنے کے لیے انہیں حراست میں لینے کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بدھ کو دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد کیے جانے والے 'حقیقی آزادی مارچ' PTI Azadi March سے قبل پولیس نے منگل کو پارٹی کے سینیٹر اعجاز چودھری اور پنجاب کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید سمیت پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ اب تک اس کے ایک ہزار سے زیادہ کارکنان کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جب کہ پنجاب حکومت نے امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا ہے۔Imran Khan's Azadi March begins

قبل ازیں عمران خان نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ سب میرے ساتھ نکلیں گے کیونکہ یہ پاکستان کی تاریخ کے لیے فیصلہ کن وقت ہے اور ہم حقیقی آزادی لے کر رہیں گے۔ ایک اور ٹویٹ میں عمراں خان نے کہا کہ سب سے گزارش ہے کہ پاکستان کا جھنڈا ساتھ لے کر جائیں۔ آج پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے یہ ایک اہم لمحہ ہے۔

  • قوم خصوصاً خیبرپختونخوا کےعوام کے نام میراخصوصی پیغام! سب لوگ سیدھا ولی انٹرچینج پہنچیں جہاں سےایک بہت بڑےقافلے کی صورت میں اسلام آباد کیلئے
    روانہ ہوں گے، انشاءاللہ#حقیقی_آزادی_مارچ pic.twitter.com/prdiTUdJUx

    — Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 25, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

پاکستان حکومت نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو اجازت نہیں دی ہے جب کہ پارٹی کے صدر عمران خان سمیت کئی رہنماؤں نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ترجمان شفقت محمود نے ٹویٹ کیا کہ پولیس نے بغیر سرچ وارنٹ کے ان کے گھر پر چھاپہ مارا۔ محمود نے بعد میں دعویٰ کیا کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو بھی گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر بھیج دیا گیا ہے۔

ادھر پولیس نے پی ٹی آئی کی سندھ قیادت کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع کیا اور متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بدھ کی صبح کراچی کے علاقے شاہ رسول کالونی میں چھاپہ مار کر پرویز خان سمیت پی ٹی آئی کے پانچ کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار پی ٹی آئی کارکن تین تلوار میں احتجاج کے لیے جمع ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے حکومت کے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد میں عمران خان کے 'آزادی مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

PTI's Long March: عمران خان کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے پاکستانی حکومت مستعد

ملک کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پی ٹی آئی کے مارچ کو روکنے کا فیصلہ "فتنہ" اور "فساد" کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے کیا۔ وہیں پاکستان حکومت نے کہا کہ اس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے صدر عمران خان اور پارٹی کے دیگر اعلی لیڈروں کو بدھ کو پیشاور سے اسلام آباد جاتے ہوئے حراست میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذائع کے مطابق ،’’آزادی مارچ کے دوران انہیں گرفتار کرنا ایک ناممکن کام محسوس ہوتا ہے، پھر بھی حکومت کے پاس ممکنہ تشدد کو روکنے کے لیے انہیں حراست میں لینے کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.