اسلام آباد: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے صدر عارف علوی کو خط لکھا ہے جس میں ان سے حکومت میں موجود شر پسند عناصر کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرنے کا کہا گیا ہے۔ صدر کو لکھے گئے خط میں، عمران خان نے کہا کہ جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرایا گیا ہے، تب سے ہمیں جھوٹے الزامات، ہراسانی، گرفتاری اور حراست میں تشدد جیسے ہتھکنڈوں کا سامنا ہے۔ لیکن میری قوم حقیقی آزادی کی پکار پر کھڑی ہوچکی ہے۔Imran Khan letter to President
پاکستان اخبار ڈان کے مطابق 70 سالہ عمران خان نے خط میں الزام لگایا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ "بار بار انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور انہیں اطلاع بھی ملی تھی کہ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور ایک اعلیٰ فوجی افسر ان کے قتل کی سازش رچ رہے ہیں۔ خان نے کہا کہ اس ہفتے کے اوائل میں ہمارے لانگ مارچ کے دوران اس سازش کو عملی جامہ بھی پہنایا گیا، لیکن اللہ رب العزت نے مجھے بچا لیا اور قاتلانہ حملہ ناکام ہو گیا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے خط میں مزید لکھا کہ بطور سربراہ ریاست افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ سے التماس ہے کہ قومی سلامتی سے جڑے ان معاملات کا بھی فوری نوٹس لیں، کہ جب بطور وزیراعظم میرے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے مابین گفتگو کو افشاں کیا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ جس کی وجہ سے یہ اہم سوال جنم لیتا ہے کہ وزیراعظم کی محفوظ گفتگو پر نقب لگانے کا ذمہ دار کون ہے کیونکہ وزیراعظم کی محفوظ لائن پر نقب لگانا قومی سلامتی پر اعلیٰ سطح کا حملہ ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے کام کے دائرہ کار کو دفاعی و عسکری معاملات پر معلومات کے اجرا تک محدود کرنے کی ضرورت ہے، لہٰذا افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کے طور پر آپ سے التماس ہے کہ آپ آئی ایس پی آر کے کام کے دائرہ کار کے تعین کے عمل کا آغاز کریں۔ انہوں نے صدر مملکت سے مزید کہا کہ آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سربراہ مملکت ہیں لہٰذا آپ کو جمہوریت اور آئین کا تحفظ کرنا چاہیے، کوئی بھی فرد یا ادارہ ملک کے قانون سے بالاتر نہیں۔